قائد حزب اختلاف شہبازشریف نے کہا ہے کہ ہمیں فلسطینیوں کی بھرپور حمایت کرنی چاہئیے۔
تفصیلات کے مطابق قائد حزب اختلاف شہبازشریف کے اظہار پر قومی اسمبلی اجلاس کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین پر اسرائیلی جارحیت روکنے کے لئے اقدامات کیے جائیں۔
شہبازشریف کا کہنا تھا کہ فلسطین کےمعاملے پر او آئی سی اور عرب لیگ کا اجلاس بلایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ آئندہ جمعے کو یوم القدس کے طو رپر منایا جائے ۔
شہبازشریف نے یہ بھی کہا کہ اوآئی سی اور ریڈ کراس کے ذریعے فلسطینیوں کوامدادی سامان پہنچایا جائے۔
قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ ایوان فلسطین میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر مذمتی قرار داد پیش کریں جبکہ اقوام متحدہ اسلام آباد کے دفتر میں قرار داد جمع کروانے کی تجویز دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام اس خدمت میں بھرپور حصہ ڈالے ،صرف کھوکھلے نعروں سے کچھ نہیں ہو گا، عملی تجاویز دینی ہوں گی۔
شہبازشریف نے یہ بھی کہا کہ اوسلو معاہدے کو اسرائیل نے ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا ہے اور اسرائیلی فورسز نے فلسطین میں ماؤں،بہنوں اوربچوں کوشہید کیا ہے۔
شہبازشریف کا کہنا تھا کہ سب سے بڑا امتحان پاکستان ،اسلامی ممالک اور ان کی قیادت کا ہے ،فلسطینیوں کا قصور صرف اتنا ہے کہ وہ مسلمان ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ایٹمی قوت ہے پھر بھی پاکستان نے کبھی جارحیت کا پیغام نہیں دیا۔
قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ کشمیر اور فلسطین سے متعلق قائداعظم نے خارجہ پالیسی کا اعلان کیا تھا، آج اسی پالیسی کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔
شہبازشریف نے کہا کہ ہماری خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون قائد اعظم کے فرمودات ہیں، موجودہ حکومت بھی فوری اس حوالے سے اپنی ذمہ داری پوری کرے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمیں اپنے موقف میں لچک نہیں دکھانی چاہئیے ،اگرحکومت نے کمزوری دکھائی تو ان کا گریبان ہو گا اور عوام کا ہاتھ ہو گا۔
شہبازشریف کا کہنا تھا کہ ماضی میں جہاں ہٹلر کھڑا تھا آج وہاں نیتن یاہو کھڑا ہے۔
قائد حزب اختلاف نے کہا کہ قتل وغارت اسلامی دنیا کے لئے پیغام ہے کہ جس کی لاٹھی اسکی بھینس ،دنیا کو آج پھر جنگ کی جانب دھکیلا جا رہا ہے۔
شہبازشریف نے یہ بھی کہا کہ عالمی میڈیا فلسطین میں ہونے والے مظالم پر خاموش ہے جبکہ اسرائیل اور بھارت کے مکارانہ عزائم میں مماثلت ہے۔
انہوں نے کہا کہ شاہ محمود نے بیان دیا کہ آرٹیکل 370 کا نفاذ بھارت کا اندرونی معاملہ ہے ویسے شاہ محمود قریشی سے ایسے بیان کی توقع نہیں تھی اور انہوں نے بعد میں اپنا بیان واپس لے لیا ہے۔
قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ مودی نے بھی مقبوضہ کشمیرمیں قبضہ کر کے لاک ڈاؤن لگا دی ہے جبکہ مودی حکومت نے کشمیر میں مسلسل لاک ڈاوَن نافذ کر رکھا ہے۔
شہبازشریف نے کہا کہ دنیا کے خطے سے یہودی خاندان کو اس زمین کا مالک بنایا جارہا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ وزیر خارجہ سے درخواست کرتا ہوں آگے آکر لیڈ کریں۔
شہبازشریف کا کہنا تھا کہ اسرائیل اور بھارت کے مذموم مقاصد سے دنیا کو آگاہ کرنے کی ضرورت ہے۔
قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ70 لاکھ فلسطینی عوام کو آج تک ان کے گھروں سے بے گھر کیا گیا ہے جبکہ میڈیا دفاتر کو بھی اسرائیل میں نشانہ بنایا جارہا ہے۔
شہبازشریف نے کہا کہ نمازیوں پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں ،اسرائیلی فضائیہ نے غزہ میں وحشیانہ بمباری کی ہے جبکہ 1948 سے لیکر آج تک اسرائیل نے فلسطینیوں پرظلم وستم روا رکھا ہے اور پوری دنیا فلسطین پرمظالم سے آگاہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے نہتے فلسطینوں پر حملہ کیا گیا اور مسجد اقصیٰ میں نمازیوں پر بھی حملے کیے گئے ہیں۔
شہبازشریف کا کہنا تھا کہ آج طویل عرصے کے بعد ایوان میں آیا ہوں، ہم نے مظلوم فلسطینیوں کی آواز بننا ہے۔
قائد حزب اختلاف شہبازشریف کا مزید کہنا تھا کہ فیٹف کے معاملے پر مجھے بات کرنے کا موقع نہیں دیا گیا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News