
کورونا ویکسین کی اب تک 4191 خوراکیں ضائع کیوں ہوئیں تفصیلات سامنے آگئی ہیں۔
ماہرین کے مطابق 1.5 سے لیکر 2 فیصد تک ویکسین ضائع ہونے کے چانسز ہوتے ہیں، فارمولہ کے مطابق ضائع ہونے والی ویکسین کو ویسٹیج فیکٹر کہا جاتا ہے، ضائع ہونے والی ویکسین شرح اس پر منحصر ہے کہ کتنی ویکسین جاری ہوئ اور کتنی ویکسین لگائی جا چکی ہے۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ویکسین تکنیکی اور انسانی غلطی دونوں کے باعث ضائع ہو سکتی ہیں، ویکسین کو نکالنے کیلئے سرنج سے کھینچنے پر بھی نہ نکلے تو ضائع کرنا پڑتا ہے، ویکسین لگاتے ہوئے ہاتھ سے گر جانے پرضائع ہوجاتی ہے۔
طبی ماہرین نے کہا ہے کہ لاکھوں لوگوں کو اب تک ویکسین لگائی جا چکی خوارکیں ضائع ہونے کی شرح بہت کم ہے، ایک وائل/ بوتل میں دس خوارکیں موجود ہوتی ہیں جن میں ایسٹرازینکا شامل ہے۔
طبی ماہرین نے بتایا کہ ویکسین کھلنے کے بعد چھ گھنٹوں کے اندر اندر استعمال ہونا لازمی ہے۔
وزارت صحت حکام کا اس ضمن میں کہنا ہے کہ کئی ویکسینیشن سینٹرز میں ایسٹرا زینکا ویکسین کے ضائع ہونے کی اطلاعات سامنے آئی ہے۔
وزارت صحت حکام کا مزید کہنا ہے کہ شہریوں کے پوچھنے پر ایسٹرا زینکا ویکسین کے بارے میں بتایا جائے تو وہ لگوانے سے منع کر دیتے ہیں جسکے باعث ویکسین ضائع ہو جاتی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News