
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما لطیف کھوسہ نے کہا کہ جو آئین کے منافی ہو اس کے خلاف جدوجہد کرنا وکیل کا فرض ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما لطیف کھوسہ نے تقریب سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بڑی تعداد میں وکلا کی آمد پر سب کا شکریہ کرتا ہوں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کا خواب دیکھنے والا اور اسکی تکمیل کرنے والے دونوں ایک وکیل تھے، آئین بنانے والا بھی ایک وکیل تھا، میں نفرتوں پر یقین نہیں رکھتا ہوں، آئیں مل کر اس ملک اور اس پیشے کے تقدس کو اُجاگر کریں، ہم اپنی روایتوں کی حفاظت کریں، بے نظیر کہتی تھیں کہ جمہوریت بہترین انتقام ہیں ہم ووٹ کے ذریعے انتقام لیں گے۔
لطیف کھوسہ نے مزید کہا استاد کو روحانی باپ کہتے ہیں ہم اس تقدس کو بحال کریں گے، ملک اور وکلا پیشے کے ساتھ جو ہورہا ہے برابر ہے، میں نے وکالت کو مقدس پیشے کے طور پر اختیار کیا، عوام کا رشتہ سیاست دانوں سے زیادہ وکلاءسے ہے، 10 سال میں دیکھا پارلیمان میں رہ کر کہ قانون سازی کے لئے وکیل ہونا ضروری ہے۔
انہوں نے مزید یہ بھی کہا کہ 100 سال پرانے قانون کے تحت چل رہے ہیں جو سامراج نے غلام بنانے کے لئے بنائے تھے، ہم کو پروسیجرل لاء میں الجھا دیا گیا ہے، دنیا کے مقابلے میں چوتھے نمبر پر ججز کو مراعات دے رہے ہیں، ہماری ججز کی کارکردگی 128 میں سے 124 نمبر پر ہے، میں چاہتا ہوں کہ جوڈیشنل کمیشن کی سربراہی چیف جسٹس نہ کرے بلکہ ایک آزاد اداری ہونا چاہیئے۔
پیپلز پارٹی کے رہنما کا کہنا یہ بھی ہے کہ بار کونسل اور ایسوسی ایشن کا بھی کام ہے کہ قانون کا مسودہ بنا کردیں کہ کس طرح عوام کو انصاف مل سکتا ہے تجاویز دیں، تاریخ پر تاریخ پڑ رہی ہوتی ہے اپنے کلائنٹ کو بتا نہیں سکتے کہ کورٹ نے کونسی تاریخ دی ہے۔
لطیف کھوسہ نے مزید یہ بھی کہا کہ ہمارے عہدے دار ججز کی غلامی کرتے ہیں، ججز کے ہاتھوں میں رزق نہیں اللہ کہ رسی کو تھام کر رکھیں، عزت کریں مگر کسی کی خوشامد نہیں کریں، جب ہم خوشامد کرتے ہیں تو انکا دماغ آسمان پر چلا جاتا ہے، 6 ارب روپے آپکا کہاں گیا، فیصلہ بھی ہوچکا ہے، اس فیصلہ کے سوا کچھ قبول نہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News