 
                                                                              بلوچستان کے عوامی نمائندوں نے بھی وفاق کے نقش قدم پر چلتے ہوئے بلوچستان اسمبلی کا احاطہ میدان جنگ بنا دیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالقدوس بزنجو کو بھی مشتعل کارکنوں نے اسمبلی میں جانے کی اجازت نہیں دی جس کے بعد وہ مایوس ہو کر واپس چلے گئے۔
اپوزیشن ارکان نے اسمبلی کے چاروں دروازے تالے لگا کر بند کردیئے تھے، پولیس حکام نے ایم پی اے ہاسٹل کے قریب اسمبلی گیٹ کھلوانے کی کوشش کی جس پر اپوزیشن ارکان اور پولیس حکام میں تلخ کلامی ہوئی۔
ہنگامہ آرائی میں کئی اپوزیشن ارکان زخمی ہوگئے جبکہ اسمبلی میں رکھے کئی گملے اور شیشے ٹوٹ گئے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان کی آمد پر اپوزیشن کارکنوں کی جانب سے ان کا گھیراؤ کرنے کی کوشش کی گئی جبکہ مشتعل کارکنوں کی جانب سے ان پر گملے اور پانی کی بوتلیں بھی پھینکی گئیں۔
وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کو پولیس حصار میں اسمبلی کے اندر پہنچایا گیا۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال ہمیں مسلسل نظر انداز کر رہے ہیں۔ ہمیں براہ راست فنڈز جاری کئے جائیں۔
اپوزیشن نے پورے صوبے میں مظاہروں کا کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جب تک ہمارے مطالبات کو تسلیم نہیں کیا جاتا، احتجاج جاری رہے گا۔
وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کا بجٹ اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بجٹ اپوزیشن کےحلقوں سمیت بلوچستان کےسارے عوام کے لیے ہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کا مزید کہنا تھا کہ آج ہم نےوہ دیکھا جو شاید بلوچستان کی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا، آج خاتون رکن اسمبلی پر بھی حملہ کیاگیا،ان پر گملہ پھینکا گیا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

 
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                 