وفاقی اردو یونیورسٹی کی قائم مقام انتظامیہ نے جامعہ اور ایچ ای سی قوانین کی دھجیاں اڑا دیں ہیں۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی اردو یونیورسٹی کی قائم مقام انتظامیہ نے صدر مملکت کی آنکھوں میں دھول جھونک دی ہے، یونیورسٹی کے اساتذہ بھرتی کے عمل کے خلاف امیدواروں نے وزیر اعظم کے سامنے شکایات کے انبار لگا دئیے ہیں۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ وزیراعظم کے شکایتی پورٹل پر وفاقی اردو یونیورسٹی کی انتظامیہ کے خلاف شکایات موصول ہوئی ہیں، 2013 اور 2017 اشتہار کے تحت سالوں بعد سلیکشن بورڈ کی اجازت جامعہ سینیٹ کے 46 ویں اجلاس میں دی گئی تھی۔
انکشاف ہوا ہے کہ جامعہ سینیٹ کے 46 ویں اجلاس کی روداد توثیق ہونے سے قبل ہی بھرتی کا عمل شروع کیا گیا تھا اور اساتذہ بھرتی کے لیے جامعہ اردو یونیورسٹی نے خود ہی ٹیسٹ لیےتھے، اساتذہ بھرتی کے لیے لیا جانے والا ٹیسٹ امریکی ویب سائٹ سے چوری کیا گیا تھا۔
انکشاف کیا گیا ہے کہ اسٹنٹ رجسٹرار امیر فاروقی خود ہی نگراں تھے اور خود ہی امیدوار رہے تھے اور کامیاب بھی ہوئے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ اساتذہ بھرتی ہونے کے لئے 2 ہزار ایک سو سے زائد امیدواروں نے ٹیسٹ میں شرکت کی تھی جس میں سے 670 امیدواروں کو کامیاب قرار دیا گیا تھا۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ بھرتی ٹیسٹ کے نتائج میں بڑے پیمانے پر ہیرا پھیر کی گئی تھی اور حاصل کردہ نمبر واضح کرنے کے بجائے کامیاب اور ناکامہ سے متعلق فہرست جاری کی گئی تھی، یونیورسٹی کے کلیدی عہدوں پر تعینات اساتذہ و افسران اور ان کے رشتہ داروں کو بھرتی کرنے کے لیے ٹیسٹ نتائج میں ہیرا پھیر کی گئی تھی اور 20 سے زائد ایسی امیدواروں کو ٹیسٹ میں کامیاب قرار دیا گیا تھا جن کا تعلق وفاقی اردو یونیورسٹی انتظامیہ اور ان کے رشتہ داروں سے ہے۔
ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ ایم فل اور پی ایچ ڈی امیدواروں کو نظر انداز کر کے من پسند ماسٹر ڈگری یافتہ امیدواروں کا سلیکشن بورڈ کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News