
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس محسن اختر نے تحریری حکم نامہ جاری کیا کہ امید ہے ایکوائر لینڈ سے متعلق حکومت آئندہ سماعت سے قبل مفاد عامہ میں پالیسی مرتب کرے گی ۔
تفصیلات کے مطابق حکم نامہ جاری کرتے ہوئے کہا گیا کہ ایف 14 اور ایف 15 کی قرعہ اندازی سے متعلق مفاد عامہ کے سوال پر اٹارنی جنرل معاونت کریں، ایف 14 اور ایف 15 کی قرعہ اندازی کے ذریعے الاٹمنٹ آئندہ سماعت تک معطل رہے گی ۔
حکم نامے کے مطابق جن متاثرین کی زمینیں ایکوائر کی گئیں ان کی حد تک حکم امتناع کا عمل درآمد نہیں ہو گا، اتھارٹی کے ڈی سی نے عدالت کو بتایا کہ کچھ متاثرین تعاون نہیں کر رہے اس لیے معاوضہ ادائیگی میں دیر ہے۔
حکم نامے میں کہا گیا کہ اتھارٹی قانون کے مطابق کارروائی آگے بڑھائے اگر متاثرین تعاون نہیں کرتے تو اتھارٹی عدالت میں درخواست دے۔
عدالت میں کہا گیا کہ اتھارٹی آئندہ سماعت پر تمام پٹشنز پر اپنے تفصیلی جواب جمع کروائیں۔
حکم نامے میں کہا گیا کہ وفاقی وزیر اسد عمر کی سربراہی میں بنائی گئی کمیٹی 20 اگست کے اس عدالت کے آرڈر میں کی گئی نشاندہی مدنظر رکھے، عدالت پر ظاہر ہوا ہے کہ اتھارٹی کی ایکوائر لینڈ کو تقسیم کرنے کی پالیسی مفاد عامہ کے مطابق نہیں ہے۔
حکم نامہ جاری کرتے ہوئے کہا گیا کہ 20 اگست کے آرڈر کے مطابق کرپشن ،مس کنڈکٹ پر نکالے ججزکو بھی پلاٹ الاٹ کر دئیے گئے ہیں۔
حکم نامے کے مطابق عدالت کو بتایا گیا تیس ہزار سے زائد لوگ پلاٹوں کی الاٹمنٹ کے لیے کافی عرصے سے انتظار میں ہیں، لیکن ایف 14 اور ایف 15 کی جگہ ریاستی زمین تقسیم کرتے ہوئے ان کو نظر انداز کر دیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News