
وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی کا کہنا ہے کہ کراچی کے شہریوں کو بندرگاہ اور سمندر کے بارے میں پتا ہونا چاہیے۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی نے لیڈرز ان اسلام آباد میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی دومتحرک پورٹس ہیں، تیسری گوادر ہے جو فعال نہیں ہے۔
علی زیدی نے مزید کہا کہ کے پی ٹی کا فنانشل آڈٹ 2010 سے نہیں ہوا ، پورٹ قاسم کا 2008 سے آڈٹ نہیں ہوا ہے، پورٹ ٹرسٹ، پورٹ قاسم اور پی این ایس سی نے ٹیکس ادا کیا، پورٹ قاسم اور پی این ایس سی نے 33 ارب ٹیکس دیا۔
اس سے قبل وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ 1958 میں آئی ایم او کے ممبر بنے اور اس سال الیکشن بھی لڑینگے ، پوری دنیا میں قانون ہے کہ جب جہاز پھنسے تو وہی کمپنی نکالتی ہے ، سوس کنال میں بھی جہاز پھنس گیا تھا ، یہ جہاز نہیں باج ہے جس میں پچاس کنٹینر تھے۔
وفاقی وزیر سمندری امور نے کہا کہ اس جہاز کو تین میٹر پانی چاہیے تھا ، ہمارے پاس پندرہ سترہ ہزار کنٹینر والے جہاز آتے ہیں ، جہاز چین سے سنگاپور اور وہاں سے پاکستان آیا تھا ، پاکستان میں جہاز کریو تبدیل کرنے آیا تھا۔
علی زیدی نے کہا تھا کہ یہاں پر سو فیصد کریو تبدیل کیا گیا، جہاز سنگاپور سے 35 دن میں آیا ، جہاز آیا اور پھر چلا بھی گیا اور پھر پھنس گیا، عید کے روز اس جہاز اور دو مزید جہازوں کے اینکر ٹوٹ گئے، جہاز کے کپتان نے کوئی ایمرجنسی کال نہیں کی۔
وفاقی وزیر سمندری امور علی زیدی نے مزید کہا تھا کہ جب تک جہاز کے انسپکشن اور بقایا جات نہیں دیتا روکے رکھیں گے ، حکومت کا ایک پیسہ خرچ نہیں ہوا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News