سابق میئر کراچی اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سینئر رہنما وسیم اختر نے کہا ہے کہ کراچی کے پیسوں پر ڈکیتی ماری جا رہی ہے، وفاقی حکومت اس ڈکیتی میں سندھ سرکار کا ساتھ نہ دے۔
تفصیلات کے مطابق سابق میئر کراچی وسیم اختر نے کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کچھ دنوں پہلے وزیراعلٰی اور کابینہ کے وزرا کے بیانات کے ایم سی کے ٹیکسز کے بابت آیا تھا،وفاقی حکومت اور تاجر تنظیموں نے اس کو زیادتی سے تشبیہ دی۔
ان کا کہنا تھا کہ صوبائی بجٹ اور ریونیو میں جب بھی کراچی کی بات آتی ہے تو یہ چندہ جمع کرتے ہیں،کراچی کے لوگوں کے وساطت سے میں یہ پوچھتا ہوں کہ کب تک شہر کو لوٹا جائے گا۔
وسیم اختر کا کہنا تھا کہ کراچی کی عوام وضاحت چاہتی ہے کہ وفاقی حکومت کے محکموں کو کیا وہ اجازت دینے جارہے ہیں،کیا وفاقی حکومت بھی سندھ کی سرکار کے ساتھ اس نقب زنی میں شامل ہے؟
ان کا کہنا تھا کہ کراچی کے علاوہ سندھ کے باقی اضلاع سے ٹیکس وصولیابی کا بھی کیا یہی طریقہ کار ہے۔
سابق میئر کراچی کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک کو پہلے ہی واجبات کے ایم سی کے ادا کرنے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں اس حوالے سے جمع کروائی گئی رپورٹ میں آپ کے سامنے پیش کرتا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ کبھی وقت نکال کر ایڈمنسٹریٹر صاحب لینڈ ڈپارٹمنٹ کے ساتھ بیٹھیں،آکٹرائے ضلع ٹیکس کے پیسے صوبے کو شہری حکومت کو دینے ہیں۔
وسیم اختر کا کہنا تھا کہ 2013 کے بلدیاتی ایکٹ کا سیکشن 13 کہتا ہے کہ صوبائی حکومت کا اختیار بلدیاتی ٹیکس بھی لینا ہے،کوئی مزید ٹیکس لگانے کی ضرورت ہی نہیں اگر شہر کے پیسے شہر کو وقت پر مل جائیں ۔
ان کا کہنا تھا کہ میں کے الیکٹرک کو متنبہ کر رہا ہوں کہ عوام دشمن فیصلے کا ساتھ نہ دیں،کراچی کی عوام اس کے خلاف احتجاج بلند کرے گی۔
وسیم اختر کا کہنا تھاکہ کے ایم سی کے ٹیکسز سے صوبائی حکومت کے اخراجات اٹھائے جارہے ہیں،آج دو ماہ میں انکو سمجھ آگیا ہوگا کہ کے ایم سی کیسے چلتا ہے۔
اس موقع پر سابق میئر کراچی وسیم اختر کا مزید کہنا تھا کہ صحافی حضرات کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ ایمرجنسی پریس کانفرنس کے لئے بارش کے باوجود تشریف لائے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News