
طوطے اور دیگر پرندے انسانی آواز کی نقل کرسکتے ہیں لیکن اب پہلی مرتبہ کسی بطخ کو انسانی جملے کی نقل کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔
بطخ دروازہ بند ہونے کی آواز نکال سکتی ہے، انسانوں کی طرح کھانستی ہے اور اب واضح انداز میں یو بلڈی فول کہہ سکتی ہے، اس سے قبل یہ خاصیت صرف بعض اقسام کے طوطوں اور کچھ پرندوں میں پائی گئی تھی۔
یہ بطخیں بطورِ خاص آسٹریلیا کے پانیوں میں تیرتی رہتی ہیں، نوجوان بطخیں اپنے بزرگوں سے تیز آواز والی سیٹیاں بجانا سیکھتی ہیں۔
اگر بطخ کو پالا جائے تو وہ انسانوں سے بھی آوازیں سیکھتی ہیں لیکن اب تک الفاظ ادا کرنے کا کوئی ریکارڈ نہیں ملا تھا اور اب ایک بطخ پورا جملہ بول سکتی ہے جسے یہاں سنا جاسکتا ہے۔
مسک بطخوں کا حیاتیاتی نام بیزیئورا لوباٹا ہے جو اب آواز سیکھنے اور بولنے کی حیرت انگیز خاصیت کی بنا پر طوطوں، وھیل، ہمنگ برڈ اور خود انسانوں کی فہرست میں شامل ہوچکی ہے یعنی بچپن میں وہ جو کچھ سیکھتی ہیں انہیں بول سکتی ہیں۔
یہ تحقیق لائڈن یونیورسٹی کے پروفیسر کالٹین کیٹ اور ان کے ساتھیوں نے کی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ آوازوں کا سیکھنا اور ادائیگی ایک نایاب خاصیت ہے جو اب بطخوں کو خاص الخاص بناتی ہے۔
پروفیسر کالٹین کو جب آسٹریلیا کی بطخ کا معلوم ہوا تو انہوں نے وہاں ایک مشہور سائنسداں پیٹر جے فلاگر سے رابطہ کیا جس نے 30 برس قبل ایسی ہی بطخوں کو سادہ الفاظ ادا کرتے سنا تھا۔
ڈاکٹر پیٹر نے تمام بطخوں سے الگ الگ کر کے ایک نر بچے کو پالا جو چار سال کا ہے اور اسے رِپر کا نام دیا گیا ہے، یہ غصے میں اول فول الفاظ بھی ادا کرتا ہے اور مادہ کو لبھانے کے لئے دروازے کی آواز کی نقل اتارتا ہے۔
2000 میں انہوں نے ایک دوسری قسم کے بطخ پیسفک بلیک ڈک کے بچے کو پالا اور بہت جلد اس نے عام سیاہ بطخوں جیسی آواز نکالنا شروع کردیں جو ایک اور حیرت انگیز عمل تھا۔
اس معلومات کے بعد پروفیسر کالٹین نے خاص سافٹ ویئر بنائے اور بطخوں کا مکمل جائزہ لیا۔
انہوں نے بطورِ خاص غور کیا کہ اپنی زندگی کے ابتدائی چند ہفتوں کو بطخ کے بچے کس طرح کی آوازیں سنتے ہیں اور ان پر کس طرح کا ردِ عمل دیتے ہیں اور یہ انکشاف ہوا کہ بطخوں نے چار چار سیکنڈ کے وقفے سے درجنوں مختلف آوازیں خارج کیں۔
اس تحقیق کے بعد یہ تصدیق ہوئی کہ یہ بطخیں بہت چھوٹی عمر میں نئی آوازیں سیکھنا شروع کردیتی ہیں اور یوں ان میں مہارت بڑھتی جاتی ہے لیکن ایک وقت یہ آیا کہ انہوں نے مسک بطخ کے حلق سے پونی گھوڑے کی ہنہناہٹ سنی، انہیں کھانستےہوئے سنا اور آخر میں ایک نر بطخ نے یو بلڈی فول کہا جو واضح طور پر سنا جاسکتا ہے۔
واضح رہے کہ مسک بطخیں پانی میں آزاد رہنا پسند کرتی ہیں لیکن قید میں وہ بہت غصیلی ہوجاتی ہے اور نئی آوازیں سیکھ کر اپنے ردِ عمل کا اظہار کرتی رہتی ہیں۔
یہ تحقیق فلاسفیکل ٹرانزیکشنس آف دی رائل سوسائٹی کی تازہ اشاعت میں شامل کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News