
پی ٹی آئی رہنماء خرم شیر زمان نے کہا ہے کہ سندھ میں دیگر صوبوں سے زیادہ غربت ہے۔
تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی رہنماء خرم شیر زمان نے وزیر اعلیٰ سندھ کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ شیخ چلی کے لطیفے اور مراد علی شاہ کی پریس کانفرنس میں کوئی فرق نہیں۔
اپنے بیان میں خرم شیر زمان نے وزیر اعلیٰ سندھ کو مہنگائی پر پریس کانفرنس کرنے سے پہلے سرکاری نرخوں کی لسٹ دیکھنے کا مشورہ دیا۔
پی ٹی آئی رہنماء نے کہا کہ شہر میں جگہ جگہ منافع خور موجود ہیں کسی کیلئے کارروائی نہیں کی گئی، مراد علی شاہ سندھ میں خود ذخیرہ اندوزوں کو تھپکی دیتے ہیں۔
خرم شیر زمان نے کہا کہ پیٹرول،گیس بجلی کی قیمتوں کا تعین انٹرنیشنل پرائس سے کیا جاتا ہے، وزیر اعلیٰ سندھ بازار جائیں مرغی،دودھ دیگر کی قیمتیں معلوم کریں۔
پی ٹی آئی رہنماء کا کہنا تھا کہ سندھ میں 75 روپے فی کلو آٹا فروخت کیا جارہا ہے جو کہ باقی صوبوں سے مہنگا ہے، وزیر اعلیٰ سندھ بتائیں کہ آخری پرائس کنٹرول کا اجلاس کب طلب کیا تھا؟
خرم شیر زمان نے کہا کہ روز مرہ کے استعمال کی اشیاء کی قیمتوں کو کنٹرول کرنا صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ سندھ میں دیگر صوبوں سے زیادہ غربت ہے، وفاق پر انگلیاں اٹھانا آسان ہے اور اپنے گریبان میں جھانکنا مشکل۔
پی ٹی آئی رہنماء خرم شیر زمان نے مزید کہا کہ سندھ حکومت وفاقی اقدامات میں مداخلت کے بجائے اپنی کارکردگی پر توجہ دے۔ وفاق اپنا کام بخوبی سر انجام دے رہا ہے، سندھ حکومت اپنا جواب دے۔
واضح رہے اس سے قبل وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت سندھ کابینہ کا اجلاس ہوا، اجلاس میں انہوں نے کہا تھا کہ کم سےکم تنخواہ 25 ہزارکے فیصلے پرعملدرآمد کرایا جائے گا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا تھا کہ لیبرڈیپارٹمنٹ فیصلےپرعملدرآمد کویقینی بنائیں گے،مہنگائی کی وجہ سےغریب غریب ترہوگیا ہے،متوسط طبقہ بھی مہنگائی سےپریشان ہوگیا ہے۔
مراد علی شاہ نے کہا تھا کہ کم سےکم تنخواہ 25 ہزارمقررکرنے پرتنقید کی گئی اورعدالت گئے،عدالت نےکہا سندھ حکومت کا 25 ہزارتنخواہ کا فیصلہ درست ہے، سندھ حکومت نے کم سےکم تنخواہ 25 ہزارمقررکی تھی، سندھ حکومت نےتنخواہوں میں 43 فیصد اضافہ کیا۔ کم سے کم 25 ہزارتنخواہ نہ دینے والے ادارے کے خلاف کارروائی ہوگی۔
مراد علی شاہ نے کہا تھا کہ لوگوں کی تنخواہوں میں مہنگائی کےمطابق اضافہ نہیں ہوا، اشیائےضروریہ کی قیمتوں میں کئی گنازیادہ اضافہ ہوا۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا مزید کہنا تھا کہ ،اساتذہ جن مضامین میں کمزورہیں ان کو زیادہ ٹریننگ دی جائےگی، اساتذہ کی بھرتی کے لئےآئی بی اے سے ٹیسٹ کرایا تھا، خواتین کےلئے پاسنگ مارکس 55 فیصد سے کم کرکے 50 فیصد کردیے، خصوصی افراد کیلئے 55 فیصد مارکس کم کرکے 33 فیصد کردی، اقلیتوں کیلئےمارکس 55 فیصد سےکم کرکے 50 فیصد کردی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News