انٹرنیشنل کنسورشیم آف انویسٹی گیٹو جرنلسٹ (آئی سی آئی جے) نے پنڈورا پیپرز شائع کرکے صحافت کی تاریخ کا سب سے بڑا اسکینڈل بے نقاب کردیا تاہم پاکستان میں میڈیا کے ایک حصے نے کچھ افراد کے خلاف بے بنیاد الزامات لگائے جبکہ بہت سے نام چُھپادیے گئے۔
بول نیوز کی پرائم ٹائم اینکرپرسن ڈاکٹر فضا اکبر خان نے اپنے پروگرام ‘ایسے نہیں چلے گا’ کے ایک سیگمنٹ (حصے) میں کہا کہ کئی نجی نیوز چینلز اور اخبارات نے آئی سی آئی جے کی رپورٹ اور اس کے حقائق کو مسخ کیا اور آدھی معلومات کو بتایا۔
ڈاکٹر فضا اکبر نے کہا کہ تقریباً 700 پاکستانیوں کو پنڈورا پیپرز میں آف شور کمپنیوں کا مالک دکھایا گیا ہے، تاہم نجی نیوز چینل نے 700 پاکستانیوں میں سے زیادہ تر لوگوں کی کوئی تفصیلات ہی شیئر نہیں کیں۔
پنڈورا پیپرز سے پتہ چلتا ہے کہ 200 ممالک کے امیر، طاقتور اور سیاسی طور پر منسلک افراد 29 ہزار آف شور کمپنیوں کے مالک ہیں، بہت سے پاکستانی شہریوں، سیاستدانوں، فوجیوں اور کاروباری افراد کا نام آئی سی آئی جے کے پنڈورا پیپرز میں آیا، جن افراد کا نام آیا اُن میں کچھ تو سچ ہوسکتے ہیں لیکن سارے سچ نہیں ہوسکتے۔
ڈاکٹر فضا اکبر نے اپنے پروگرام میں کہا کہ مسئلہ آئی سی آئی جے کے ساتھ نہیں بلکہ پاکستان میں ان کے نمائندوں کے ساتھ ہے، جنہوں نے غلط معلومات فراہم کیں اور اسے میڈیا اور کاروباری افراد میں سے کچھ لوگوں کیلئے پہلے سے ہی لیک کردیا تاکہ وہ پنڈورا کے زوال سے بچنے کیلئے اقدامات کریں۔
اپنے پروگرام میں فضا اکبر نے مزید کہا کہ جنگ گروپ کے دو ملازمین عمر چیمہ اور فخر درانی جنہوں نے آئی سی آئی جے کے ساتھ کام کیا، انہوں نے اپنی تحقیقات کو اپنے فائدے کیلئے پیش کیا۔
عمر چیمہ پاکستان کی تاریخ کے ایک متنازعہ رپورٹر ہیں، جو اکثر غلط کہانیوں اور جعلی خبروں کی وجہ سے تنقید کی زد میں آتے رہتے ہیں۔
ڈاکٹر فضا اکبر کے مطابق عمر چیمہ اور فخر درانی دونوں نے آئی سی آئی جے کو جنگ جیو کے مالک میر شکیل الرحمٰن کے حکم پرغلط معلومات فراہم کیں۔
پروگرام ’’ایسے نہیں چلے گا‘‘ میں فضا اکبر نے عمر چیمہ کے انٹرویو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عمر چیمہ نے ایک نجی نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے اعتراف کیا کہ میر شکیل الرحمٰن آف شور کمپنیوں کے مالک تھے، تاہم اسی وقت وہ اپنے مالک کے وکیل بن گئے۔ اسی پروگرام میں عمر چیمہ نے انکشاف کیا کہ انہوں نے آئی سی آئی جے کو نام بھیجنے سے پہلے اپنے مالک میر شکیل الرحمٰن کی منظوری لی۔
ڈاکٹر فضا اکبر نے کہا کہ صحافت کا اصول ہے کہ جس شخص پر الزامات لگائے جارہے ہوں تو اس کا نقطہ نظر جاننا ضروری ہے لیکن عمر چیمہ اور فخر درانی آئی سی آئی جے کی رپورٹ میں نامزد کئی افراد کے معاملے میں ایسا کرنے میں ناکام رہے جبکہ انہوں نے اپنے فائدے کا ورژن لینے کا انتظام کیا۔
بول نیوز کی پرائم ٹائم اینکرپرسن نے کہا کہ اس طرز عمل نے آئی سی آئی جے کی ساکھ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے اور اس کی رپورٹ پر سوالات اٹھادیئے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News