سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم ڈی جی آئی ایس آئی کی تقرری پر پیالی میں طوفان لارہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ عام آدمی کے پاس بجلی کے بل جمع کروانے کے پیسے نہیں ہے، بچوں کے لیے کھانا نہیں ہے اور ایسے میں وزیر اعظم ڈی جی آئی ایس آئی کی تقرری پر پیالی میں طوفان لارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تاخیر اور غیر شفاف فیصلہ سازی کی وجہ سے ملک اس نہج پر پہنچ گیا ہے کہ کمانے والے خود کشی کا سوچ رہے ہیں، جب تین سال میں 5 وزیر خزانہ، 3 مشیر خزانہ، 7 ایف بی آر چیئرمین اور 5 سیکرٹری خزانہ تبدیل ہوں، پالیسی کا تسلسل نہیں رہتا، پاکستان کا کیس آئی ایم ایف کے سامنے خراب ہوتا جارہا ہے۔
میاں رضا ربانی نے کہا کہ آئی ایم ایف اور پی ٹی آئی معاہدے کے باعث اشیائے ضرورت، پیٹرولیم مصنوعات، گیس اور بجلی کے نرخ تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہیں، آج ڈالر 173 روپے 50 پیسے کا ہو گیا ہے، آئی ایم ایف کے وزارتوں اور محکوٕں کے داخلے میں بھی اضافہ ہو گیا ہے۔
سابق چیئرمین سینیٹ کا کہنا ہے کہ آڈیٹر جنرل نے کورونا اخراجات کے آڈٹ کے حوالے سے آئی ایم ایف سے اہم نتائج شیئر کیے ہیں، یہ حیرت انگیز ہے کیونکہ کورونا اخرجات کو پارلیمنٹ کے ساتھ پیش نہیں کیا گیا۔
رضا ربانی نے کہا کہ 30 دن میں پیٹرول کے نرخ میں اوسط 20 روپے اضافہ ہوا ہے، وزیر خزانہ نے کہا کہ بجلی کے نرخ میں اضافے سے معیشت کو نقصان ہو گا، مہنگائی ہو گی، وزیر خزانہ کے کہنے کے باوجود بجلی میں قیمت 1 روپے 39 پیسے فی یونیٹ اضافہ کیا گیا۔
سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے مزید کہا کہ ادارہ شماریات کے مطابق گھی، آٹا، چینی، ٹماٹر، آلو، مٹن اور ایل پی جی سلنڈر کی قیمت میں اضافہ ہوا، حکومت کی معاشی پالیسی ڈائنوسار کی طرح ہے جو اپنے لوگوں کو خود کھا رہی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News