فرہ اینڈ فئیر الیکشن نیٹورک (فافن) نے معزول سابق رکن سرور باری کی جانب سے بے بنیاد الزامات کو مسترد کرتے ہوئے بیان جاری کیا ہے کہ فافن کسی بھی طرح کی قانونی جانچ پڑتال، انکوائری اور ڈیٹا، رپورٹوں اور فنڈز کے آڈٹ کے لیے بخوشی تیار ہے۔
فافن ایگزیکٹو کونسل کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سرور باری کی جانب سے ادارے پر بدنیتی پر مبنی گھٹیا الزامات لگائے گئے، الزامات کا مقصد انتخابات کے حوالے سے سب سے غیر جانبدار اور معتبر نیٹ ورک کی سالمیت، اتحاد اور ساکھ کو نقصان پہنچانا ہے۔
ایگزیکٹیو کونسل نے بتایا کہ تنظیم کے خلاف مہم چلانے پر سرور باری کی رکنیت ختم کی گئی، عام انتخابات 2023 سے پہلے سرور باری کی جانب سے بدنیتی پر مبنی اس گھٹیا مہم کا مقصد صرف فافن کو نقصان پہنچانے کی کوشش ہے، فافن الزامات کے خلاف تمام قانونی آپشنز استعمال کرے گا۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے بھی فافن کے سابق سربراہ کے الزامات پر ایف آئی اے کو تحقیقات اور کارروائی کی ہدایت کردی۔
وزیراطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے ٹویٹر پر جاری اپنے ایک بیان میں کہا کہ فافن کے سابق سربراہ سرور باری نے مقامی ہوٹل میں حکومت مخالف کانفرنس کی۔
انہوں نے لکھا کہ فنڈنگ اور ورکنگ کو لے کر سنگین الزامات عائد کئے ہیں، جس پر میں نے اکنامک افیئرز ڈویژن اور فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کو الزامات کی تحقیقات کر کے کارروائی کی ہدایت کردی ہے۔
فافن کے سابق سربراہ سرور باری نے فافن کی مقامی ہوٹل میں حکومت مخالف کانفرنس کی فنڈنگ اور ورکنگ کو لے کر سنگین الزامات عائد کئے ہیں میں نے اکنامک افئرز ڈویژن اور FIA کو ہدایتی کی ہے کہ ان الزامات پر تحقیقات کریں اور قانونی کاروائی کا آغاز کیا جائے
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) November 20, 2021
خیال رہے کہ سابق سیکریٹری جنرل فافن سرور باری نے کہا ہے کہ 2013 کے انتخابات میں بہت گڑبڑ ہوئی تھی، فافن کے رہنما کے خلاف نشان دہی پر 14 مقدمات درج کر دیے گئے تھے۔
سرور باری نے انتخابات میں ای وی ایم کے استعمال کی حمایت کرتے ہوئے ہفتے کو پریس بریفنگ میں ٹرسٹ فار ڈیمو کریٹک ایجوکیشن اینڈ اکاؤنٹیبلٹی (ٹی ڈی ای اے) کے کردار پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔
انہوں نے کہا فافن کا نام استعمال کر کے مرضی کی رپورٹیں بنائی جاتی ہیں، 2013 کے انتخابات میں بہت گڑ بڑ ہوئی تھی، فافن کے رہنما کے خلاف نشان دہی پر چودہ مقدمات درج کیے گئے، اور جس کے خلاف مقدمہ درج ہوا وہ نجم سیٹھی سے معافی مانگ آیا۔
سرور باری نے کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے انسانی عمل دخل تو محدود ہوگیا ہے، لیکن اہم سوال یہ ہے کہ ای وی ایم کی آبزرویشن کیسے ہوگی، کیوں کہ مشاہدہ کار تنظیموں کا مشاہدہ کرنے والا کوئی نہیں ہے، ان کا ڈیٹا کس بنیاد پر اور کتنا درست ہے، اسے کوئی چیک کرنے والا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ڈسکہ کا ضمنی الیکشن بدنام زمانہ تھا جس میں ہر حد پار کی گئی، فافن کی تنظیموں کو فنڈنگ ٹی ڈی ای اے کے ذریعے ہوتی ہے، ٹی ڈی ای اے نے الیکشن کمیشن افسران اور ان کی فیملی کے سفری اخراجات برداشت کیے، اس نے یہ اپنے بورڈ کی اجازت کے بغیر کیا، اس لیے مشاہدہ کاروں پر بھی مشاہدہ کار ہونے چاہیے۔
سابق سیکریٹری نے کہا ٹی ڈی ای اے نے 2013 الیکشن کے فارم 14 الیکشن کمیشن سے لے کر بھرے، جہاں سے مشاہدہ کاروں کو فارم 14 نہیں ملے اس حلقے کا تجزیہ نہیں کرنا چاہیے تھا، سال 2013 کے انتخابات میں بہت گڑبڑ ہوئی تھی، کئی فارم 14 سادہ کاغذ پر تھے اور کئی پر گنتی ہی غلط تھی، ایاز صادق کے حلقے میں کئی پولنگ اسٹیشنز پر ٹرن آؤٹ سو فی صد سے زیادہ تھا، فافن کے رہنما نے نشان دہی کی تو ان کے خلاف 14 مقدمات درج کیے گئے، جس کے خلاف مقدمہ درج ہوا وہ چپکے سے نجم سیٹھی سے معافی مانگ آیا، یہ ٹی ڈی ای اے کا کردار ہے۔
انہوں نے کہا دھاندلی جوڈیشل کمیشن نے ٹی ڈی ای اے کی متوازی گنتی کی بنیاد پر رپورٹ دی تھی، فافن کو ٹی ڈی ای اے سے الگ ہونا پڑے گا، الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا مشاہدہ کرنا ہمارا پہلا کام ہوگا، لوگوں کی ووٹ دینے کی آزادی کا بھی مشاہدہ کریں گے، دنیا میں صرف 23 ممالک میں ہی ووٹر اپنی مرضی سے ووٹ ڈال سکتا ہے، برطانیہ، جرمنی، امریکا، بھارت میں بھی اب ووٹر مرضی سے ووٹ نہیں ڈال سکتے، جب کہ ہر ووٹر کا اپنی مرضی سے ووٹ ڈالنا ہی فری الیکشن ہوتا ہے، ورنہ الیکشن شفاف نہیں ہوتا۔
سرور باری کے مطابق بھارت کے سابق الیکشن کمشنر نے لکھا کہ ووٹر پر اثر انداز ہونے کے لیے 40 ہتھکنڈے استعمال ہوتے ہیں، بھارت میں مخالف امیدوار کے مضبوط حلقے میں لوگوں کو پیسے دے کر ووٹ نہ ڈالنے کا کہا جاتا ہے، بعض حلقوں میں ووٹ توڑنے کے لیے زیادہ امیدوار بھی کھڑے کیے جاتے ہیں، این اے 120 کے ضمنی الیکشن میں مردوں نے خواتین کے شناختی کارڈ چھین لیے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم تمام سیاسی جماعتوں کے لیے یکساں مواقع ملنے کا بھی مشاہدہ کریں گے، پولنگ عملے کا معاشی و معاشرتی بیک گراؤنڈ بھی دیکھیں گے، ہر رکن اسمبلی کی کوشش ہوتی ہے کہ اپنی مرضی کے ٹیچر لگوائے جائیں، سیاسی جماعتوں میں ٹکٹ دینے کے عمل کا کبھی کسی نے مشاہدہ نہیں کیا۔
سرور باری نے کہا کہ قانون سازی کے عمل پر 204 خاندانوں کی اجارہ داری ہے، الیکشن آبرویشن کے حوالے سے بھی ریفارمز کی ضرورت ہے، یہ سپریم کورٹ تھی جس نے اوورسیز پاکستانیوں کو 2017 میں ووٹ کا حق دینے کا حکم دیا تھا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News