چین کے ایک شہری نے پیدائشی طور پر بیماری کے شکار بچے کے لیے خود ہی دوا تیار کرلی۔
فرانسیسی خبر ایجنسی کے مطابق چین کے 30 سالہ ژہو وئے نامی شہری کا بیٹا ہاؤیانگ ‘مینکس سینڈروم’ نامی مرض میں مبتلا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ تانبا انسانی دماغ کی نشو نما میں بنیادی اہمیت رکھتا ہے لیکن ‘مینکس سینڈروم’ ایک ایسی جینیاتی بیماری ہے جس سے انسان کے جسم میں موجود تانبے کی مقدار متاثر ہوتی ہے۔ دماغ کی نشونما کے لیے بہت اہم تصور کیا جاتا ہے۔
چینی کے ڈاکٹروں نے ژہو کو بتایا کہ ان کا بچہ صرف چند ماہ کا مہمان ہے کیونکہ ان کے بچے کی بیماری کے لیے جو دوا درکار ہے وہ ملک میں نہیں ملتی، ایک ایسی بیماری میں مبتلا ہے جس کی دوا چین میں میسر نہیں ہے، اور ان کے بیٹے کے پاس صرف چند ماہ کا ہی وقت ہے۔
باپ چاہے چین کا ہو یا پاکستان کا، اپنی اولاد کو مرتے نہیں دیکھ سکتا، ژہو وئے بھی اپنی مرتی ہوئی اولاد کو زندگی بچانے کے لیے خود میدان میں اترے، وہ کورونا کی وجہ سے اپنے بچے کو بیرون ملک بھی نہیں لے جاسکتے تھی۔ اس صورت حال میں انہوں نے ہمت نہیں ہاری اور اپنے بچے کے علاج کے لیے خود دوا بنانے کی ٹھان لی۔
ژہو وئے نے اپنے گھر میں ہی والد کے جم میں ایک لیبارٹری بنائی اور اس میں دوا بنانے کا عمل شروع کیا۔ ژہو کا کہنا تھا کہ ان کے دوست احباب اور رشتہ دار اس فیصلے کے خلاف تھے اور کہتے تھے کہ یہ نا ممکن ہے لیکن میرے پاس یہ سوچنے کا وقت نہیں تھا کہ آخر مجھے یہ کرنا چاہیے یا نہیں۔
ژہو کا کہنا ہے کہ دوا کی تیاری میں انہیں بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، کیونکہ ان کا بچہ جس بیماری کا شکار تھا اس سلسلے میں ساری معلومات انگریزی زبان میں تھی ، ژہو نے ان معلومات کو سمجھا اور اسی بنیاد پر ایک دوا تیار کرلی۔ ژہو اپنے بیمار بیٹے کو گھر کی لیباریٹری میں تیار کی گئی دوا ہی دیتے ہیں، ان کا دعویٰ ہے، اس دوا کےا ستعمال کے بعد سے ان کے بیٹے کے خون کے ٹیسٹ کے نتائج نارمل آئے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News