صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا ہے کہ ہم دنیا کو خبردار کر رہے ہیں کہ انسانیت کو اب پہلے سے کہیں زیادہ نئے ماحولیاتی خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے اکٹھا ہونا چاہیے۔
سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر گزشتہ روز کی جانے والی اپنی ہی ایک تقریر کی ویڈیو کو ری ٹوئٹ کرتے ہوئے جاری پیغام میں صدر مملکت نے کہا کہ بانیان پاکستان نے نصف صدی تک غیر منقسم ہندوستان میں بین المذاہب ہم آہنگی کے ساتھ رہنے کی کوشش کی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جب ایسا ناممکن ہو گیا تو دو قومی نظریہ ابھر کر سامنے آیا۔
بانیان پاکستان نے نصف صدی تک غیر منقسم ہندوستان میں بین المذاہب ہم آہنگی کے ساتھ رہنے کی کوشش کی۔ جب ایسا ناممکن ہو گیا تو دو قومی نظریہ ابھرا۔
ہم دنیا کو خبردار کر رہے ہیں کہ انسانیت کو اب پہلے سے کہیں زیادہ نئے ماحولیاتی خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے اکٹھا ہونا چاہیے 👁️👂🏼👇🏿 https://t.co/eHV0zhNw16
— Dr. Arif Alvi (@ArifAlvi) November 25, 2021
صدر مملکت نے مزید کہا کہ ہم دنیا کو خبردار کر رہے ہیں کہ انسانیت کو اب پہلے سے کہیں زیادہ نئے ماحولیاتی خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے اکٹھا ہونا چاہیے۔
خیال رہے کہ اپنی ویڈیو تقریر میں صدر مملکت نے مذہبی ہم آہنگی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ‘کبھی رنگ کی بنیاد پر نفرت، کبھی مذہب تو کبھی جنس کی بنیاد پر نفرت، اگر آپ ہندوستان کا حال دیکھیں تو وہاں مسلمانوں کی تاریخ کو مسخ کرکے ان کے خلاف ہی کام کیا جارہا ہے’۔
ان کا کہنا تھا کہ جب گرجا گھر، مسجد یا مندر کو نظر آتش کیا جاتا ہے اور ریاستیں اس پر فوری کارروائی نہیں کرتیں اور خاموش ہوجاتی ہیں تو مسائل پیدا ہوتے ہیں، ایسے وقت میں حکمران کو پیغام دینا چاہیے لیکن جہاں نفرت ہوتی ہے وہاں پیغامات تیزی سے آگے بڑھتے ہیں۔
صدر مملکت نے نیوزی لینڈ میں مسجد پر ہونے والے دہشت گردی کے واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے اس وقت بہت اچھا پیغام دیا جب وہاں قتل و غارت گری ہوئی، نتیجہ یہ ہوا ہے کہ ملک کے لوگوں کے لیے ایک پیغام گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ پیغام صرف مسلمانوں کے لیے نہیں تھا بلکہ سب کے لیے تھا کہ آپ اس طرح کے معاملات میں کس طرح کا رویہ اختیار کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ‘لیکن ہمیں دنیا کو اب یہ بتانا ہوگا کہ جان بوجھ کر اشتعال انگیز قانون بنائے جا رہے ہیں، جس انداز سے جرمنی میں ہٹلر نے قوانین بنائے تھے اسی انداز میں اب بھارت میں قانون بنائے جا رہے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
