
سپریم کورٹ نے چیئرمین نیب کو الحبیب سوسائٹی کا کیس خود دیکھنے کی ہدایت کردی۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ رفاہی پلاٹس کو اصل شکل میں بحال کیا جائے۔ کیس سےمتعلق نیب تفتیشی افسرکے جواب نہ دینے پرعدالت نےعدم اطمینان کا اظہارکیا اورچیئرمین نیب کو معاملات دیکھنے کی ہدایت کردی۔
چئیرمین نیب کو ہدایت میں چیف جسٹس نے کہا کہ اہم کیسز ایسے افسران کے حوالے نہیں کیے جائیں۔ اہم کیسز صرف اہل افسران کو دیےجائیں۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے تفتیشی افسراوصاف تالپورکو دیے گئے تمام کیسز کا جائزہ لینے کی بھی ہدایت کرتے ہوئے چیئرمین نیب سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔
عدالت نے جمعہ کو کیس کا مکمل ریکارڈ طلب کرتے ہوئے تفتیشی افسراوصاف تالپور کو شوکاز نوٹس جاری کردیا۔
نیب تفتیشی افسراوصاف تالپورعدالت کے سوالات کا جواب نہیں دیے سکے۔ اطمینان بخش جواب نہ ملنے پرعدالت نے نیب حکام پراظہارِ برہمی کیا اورسیکریٹری کوآپریٹیو سوسائٹی کو فوری کارروائی کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ تمام رفاہی پلاٹس کا قبضہ اور تعمیرات ختم کرائی جائیں۔
الحبیب کوآپریٹیو سوسائٹی میں پارک پرقبضہ کے معاملے میں سپریم کورٹ رجسٹری کراچی میں سماعت کے دوران عدالت نے استفسار کیا کہ آپ رفاہی پلاٹس کی الاٹمنٹ منسوخ کیوں نہیں کرتے؟
رجسٹرار کوآپریٹیو سوسائٹی نےعدالت کو بتایا کہ میرے پاس الاٹمنٹ منسوخی کا اختیارنہیں ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا آپ بااختیار ہیں کینسل کریں پلاٹس۔ کون ہے اطہرعالم جس نے رفاہی پلاٹس فروخت کردیے۔ آزاد گھوم رہے ہیں ان کو جیل میں ہونا چاہیے تھا۔
ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب نے کہا کہ ملزمان نے ضمانت کرائی ہوئی ہے۔
سپریم کورٹ نے اظہارِ برہمی کیا اور کہا کہ نیب کی کیا مجبوریاں ہیں جو چوروں کو نہیں پکڑتا؟ ریاست کی کیا مجبوریاں ہیں؟ ریاست اتنی لاچار ہوجائے تو افسوس ہی کیا جاسکتا ہے۔
عدالت نے ایڈمنسٹریٹر سوسائٹی پر بھی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 32 پلاٹوں کا مسئلہ دس سال سے چل رہا ہے۔ حکومت ایسے چلتی ہے جس طرح چلائی جارہی ہے؟ آپ نے الاٹمنٹ منسوخ کیوں نہیں کی؟ پلے گراؤنڈ، مسجد اور پارک کی جگہ کو بیچ دیا گیا۔
رجسٹرار نے عدالت کو بتایا کہ نیب تحقیقات کی وجہ سے کوئی کارروائی نہیں کرسکے۔
عدالت نے کہا کہ نیب کوئی آسمان سے تو نہیں اترا کہ نیب کی وجہ سے کچھ نہ کرسکے۔
جسٹس قاضی امین بولے آئی او صاحب اس ملزم کی گرفتاری کیلئے کیا کیا آپ نے؟
چیف جسٹس برہم ہوئے اور کہا کہ آئی او صاحب آپ کو ابھی بھیج جیل دیں؟ ابھی چیئرمین نیب کو لکھ دیتے ہیں آپ کو فارغ کرے پھر نیب ریفرنس بنے گا آپ کے خلاف۔ آپ نیب کے ریگولر ملازم بھی نہیں لگتے، آپ کا کنڈکٹ ہی ٹھیک نہیں ہے۔
جسٹس قاضی امین نے کہا کہ آپ نے ضمانت منسوخی کی درخواست دی؟ آپ ان کے ساتھ ملے ہوئے ہیں۔ کیا نیب کے سارے کیسز میں ایسا ہی ہوتا ہے؟
جسٹس اعجاز الحسن نے کہا کہ چودہ گواہوں میں چودہ سال اور لگیں گے؟ یہ ٹوٹلی کولیپس ہے، افسوسناک صورت حال ہے۔ کہاں ہے ریاست ؟ پورے کراچی پر قبضہ ہے نالوں پر بھی قبضے ہیں کسی کو فکر ہی نہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News