
شہباز شریف اور حمزہ شہباز منی لانڈرنگ کیس سے بری
شہبازشریف نے کہا کہ رمضان شوگرملز میرا کاروبار نہیں، میرے اقدامات کی وجہ سے میرے بچوں کی شوگرملز کواربوں کا نقصان ہواہے۔
بنکنگ کورٹ لاہور میں شہبازشریف، حمزہ شہباز کی منی لانڈرنگ کیس میں عبوری ضمانت کی درخواستوں پر سماعت ہوئی۔
بنکنگ جرائم عدالت کے جج سردار طاہر صابر نے درخواستوں پر سماعت کی۔
مسلم لیگ ن کے صدرشہبازشریف، حمزہ شہباز، مسرورانور، شعیب قمر، کاشف مجید، عثمان کی حاضری مکمل کی گئی۔
جج سردار طاہرنےآئندہ سماعت پر شہباز شریف سمیت دیگر کیخلاف نامکمل چالان طلب کر لیا۔
سماعت کے دوران مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے کہا کہ اللہ جب مجھ سے پوچھے گا کہ اس صوبے کےعوام کیلئے کیا کیا تو میں کہوں گا میں نےغریب عوام کے پیسے بچائے۔
جج نے استفسار کیا کہ یہ ساری باتیں اس کیس سے متعلق ہیں؟
شہبازشریف نے کہا جی بالکل! یہ ساری باتیں اس کیس سے متعلق ہیں کیونکہ مجھ پر بے نامی داررکھنے کا الزام ہے۔
محمد عثمان کے وکیل نے کہا کہ ملزم محمد عثمان کو اشتہاری قرار دے دیا جبکہ ملزم جیل میں قید تھا۔
تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ کیس انکوائری کی سطح پرتھا تب شہباز شریف کے سی ایف او محمد عثمان کو اشتہاری قراردیا تھا۔
شہباز شریف نے عدالت سے کہا کہ میں کل ہی اسلام آباد سے آیا ہوں، جب بھی آپ حکم کریں گے میں حاضر ہوجاؤں گا۔
انھوں نے کہا کہ رمضان شوگرمیرے والد کی تھی، میرا رمضان شوگر ملز سے کوئی تعلق نہیں۔
جج نے کہا کہ یہ باتیں آپ کی پہلے ہی نوٹ کر چکے ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ رمضان شوگرملز میرا کاروبار نہیں، میرے اقدامات کی وجہ سے میرے بچوں کی شوگرملز کواربوں کا نقصان ہوا۔
انھوں نے کہا کہ اللہ جب مجھ سے پوچھے گا کہ اس صوبے کےعوام کیلئے کیا کیا تو میں کہوں گا میں نےغریب عوام کے پیسے بچائے۔
جج نے استفسار کیا کہ یہ ساری باتیں اس کیس سے متعلق ہیں؟
شہبازشریف نے کہا جی بالکل! یہ ساری باتیں اس کیس سے متعلق ہیں کیونکہ مجھ پر بے نامی داررکھنے کا الزام ہے۔
انھوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے شوگرملز کو سبسڈی دی، پنجاب نے ایتھنول پرکوئی سبسڈی نہیں دی۔ پنجاب کے ایتھنول پروڈیوسرزپر2 روپے ایکسائز ڈیوٹی لگائی جس پر پروڈیوسرزنےعدالت سے رجوع کرلیا۔
شہبازشریف نے مذید کہا کہ میرے بیٹوں کی ایتھنول کی ملز پر بھی ایکسائز ڈیوٹی لگائی تھی مگر 2019ء میں موجودہ حکومت نے ایتھنول ڈیوٹی ختم کردی۔
تفتیشی افسر نے کہا کہ شہبازشریف کا ایتھنول ایکسائز ڈیوٹی سے متعلق کچھ بھی کہنا کیس سے متعلق نہیں ہے۔ شہبازشریف اگر ایف آئی آر پڑھ لیں تو انہیں اندازہ ہو جائے گا کہ ان پر الزام کیا ہے۔
امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ ایک سال کا عرصہ گزرگیا ہے، ابھی تک نامکمل چالان پیش نہیں کیا گیا۔
عدالت نے ایف آئی اے سےاستفسارکیا کہ مقدمہ کے چالان سے متعلق کیا پیش رفت ہوئی؟ آئندہ ایف آئی اے کو چالان پیش کرنے کیلئے کوئی مہلت نہیں ملے گی۔
ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ ملزم عثمان ابھی شامل تفتیش نہیں ہوا، اس لئے تفتیش مکمل نہیں ہو سکتی۔
جج سردار طاہر صابر نے کہا کہ عدالت نےمکمل چالان کا نہیں بلکہ نامکمل چالان سے متعلق پوچھا ہے۔ ملزم عثمان کیوں مقدمہ میں شامل تفتیش نہیں ہوا؟
فاضل جج نے یہ بھی کہا کہ ملزم عثمان سمیت تمام آج ہی شامل تفتیش ہوجائیں گا، عدالت ملزموں کو ہدایت کر دیتی ہے۔ ایف آئی اے نامکمل چالان آج حتمی تاریخ دے، ورنہ تمام تفتیشی ٹیم کو شوکاز نوٹس دوں گا۔
پراسیکیوٹر ایف آئی اے نے عدالت سے استدعا کی کہ عدالت 2 ہفتوں کی مہلت دی جائے۔
عدالت نے کہا کہ ملزم فریق کو تو اچھا لگتا ہے چاہے آپ 2 ماہ کی تاریخ لے لیں، تفتیش مکمل کرنے کا وقت پورا ہوئےزمانہ بیت گیا۔
جج سردار طاہر صابرنے کہا کہ ملزموں کی طرف سے ایک بھی التواء کی تاریخ نہیں مانگی گئی۔
ملزمان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ شریک ملزمان پہلے ہی شامل تفتیش ہو چکے ہیں۔
بنکنگ کورٹ لاہورنے شہباز شریف سمیت تمام ملزمان کی عبوری ضمانت میں 11 دسمبر تک توسیع کردی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News