اسلام آباد: مولانا فضل الرحمان کی زیر صدارت حکومت مخالف اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کا سربراہی اجلاس اختتام پذیر ہوچکا ہے۔
پی ڈی ایم کے اجلاس میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی آڈیو لیک پر گرما گرم بحث ہوئی اور معاملے پر سخت موقف اپنانے کا فیصلہ کیا گیا۔
پی ڈی ایم نے ثاقب نثار آڈیو پر سخت مزاحمت کرنے اور معاملے کو ملک گیر سطح پر اٹھانے پر اتفاق کیا اور کسی قسم کی نرمی نہ دکھانے اورپوری شدت سے آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا۔
پی ڈی ایم اجلاس میں قائدین نے اتفاق کیا کہ ثاقب نثار آڈیو لیک پر قومی سطح پر مشترکہ بیانیے کو پوری قوت سے اجاگر کیا جائے، آڈیو کلپ منتخب وزرا اعظم کو سازش سے نکالنے کے تسلسل کا ایک اور ثبوت ہے، کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
پی ڈی ایم کا آئندہ سربراہی اجلاس 6 دسمبر کو دوبارہ بلانے پر بھی اتفاق کیا گیا۔
اجلاس میں ای وی ایم اور انتخابی اصلاحات سے متعلق متنازع قوانین کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اپوزیشن کی طرف سے فاروق ایچ نائیک، اعظم نزیر تارڑ اور کامران مرتضی عدالت جانے کی حکمت عملی طے کریں گے۔
پی ڈی ایم کے مشترکہ اجلاس کے دوران نواز شریف آڈیو ٹیپ کے معاملے پر پھٹ پڑے اور سابق وزیراعظم نے کہا اب بھی کوئی شک رہ گیا ہے کہ ہمارے ساتھ سب کچھ طے شدہ منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا۔
بعد ازاں پی ڈی ایم رہنماؤں نے اس معاملے کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔
پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس نے 17 نومبر کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ہونے والی قانون سازی کو مسترد کردیا۔
پی ڈی ایم اجلاس میں کہا گیا کہ حکومت نے جس طرح 17 نومبر کو پارلیمنٹ کو بلڈوز کر کے متنازع قوانین منظور کرائے اس کی مذمت کرتے ہیں۔
حکومتی قانون سازی پر کامران مرتضیٰ نے اجلاس کو بریفنگ ممیں کہا کہ متنازع قانون سازی کو عدالت میں چیلنج کرنے کی حکمت عملی مرتب کرلی گئی۔
اجلاس میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو پر پی ڈی ایم اجلاس میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سابق چیف جسٹس کی مبینہ آڈیو عدالتی انصاف پر بڑا سوالیہ نشان ہے۔
سربراہی اجلاس میں مشترکہ اپوزیشن کی پارلیمانی اسٹیرنگ کمیٹی کے فیصلوں کی توثیق کر دی گئی۔
اپوزیشن نے سپریم کورٹ بارکے صدر احسن بھون سے بھی معاونت حاصل کرنے کا فیصلہ کیا۔
پی ڈی ایم کے مشترکہ اجلاس میں غیر حاضر ممبران کو شوکاز نوٹس دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اجلاس میں مولانا فضل الرحمان نے لانگ مارچ کے ساتھ استعفوں کی تجویز کی حمایت کردی، مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ لانگ مارچ کے اسلام آباد پہنچنے پر اسمبلیوں سے استعفیں دئیے جائیں۔
اجلاس کے دوران پی ڈی ایم نے 2022 میں عام انتخابات کا مطالبہ کردیا۔
پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کے سربراہان سر جوڑ کر بیٹھے ہیں کہ حکومت کو کس طرح ٹف ٹائم دیا جائے۔
اجلاس میں نوازشریف، شہبازشریف، اسحاق ڈار وڈیو لنک سے شریک ہوں گے ، جبکہ شاہد خاقان عباسی اسٹیئرنگ کمیٹی کی سفارشات پیش کریں گے۔ ساتھ ہی اسٹیئرنگ کمیٹی کی آئین کے حامی بیانیہ کو بڑھانے کی تجویز کی منظوری دی جائے گی۔
پی ڈی ایم کی اسٹیئرنگ کمیٹی کا بلدیاتی انتخابات کے بعد لانگ مارچ کی سفارش پر غور ہوگا، لانگ مارچ فروری کے آخر میں یا مارچ کے آغاز پر کرنے کی سفارش پر فیصلہ ہوگا، جس کی تاریخ کا اعلان نومبر کے اختتام سے پہلے کرنے کی تجویز کی منظوری دی جائے گی۔
لانگ مارچ کے اختتام پر اسمبلیوں سے استعفیں دینے کی سفارش پر غور ہوگا۔ وکلاء، صحافیوں، لیبرز سمیت دیگر شعبہ ہائے کے افراد کے ساتھ مل کر کنونشنز منعقد کرنے کی تجویز کی منظوری دی جائے گی۔
اجلاس میں اسٹیئرنگ کمیٹی کی رابطہ مہم شروع کرنے کی سفارش پر غور ہوگا، جس کے تحت ملک بھر میں جلسے، مظاہرے، پیہہ جام ہڑتال، اور ایک ضلع سے دوسرے ضلع تک مارچ کی سفارش پر غور ہوگا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News