ماہرین نے انشکاف کیا ہے کہ پام آئل کا استعمال کینسر کے پھیلاؤ کا باعث بنتا ہے۔
اس حوالے سے کی جانے والی ایک نئی تحقیق کے مطابق پام آئل میں ایک ایسڈ پایا گیا ہے جو کینسر کے پھیلاؤ میں مدد دیتا ہے۔
اس تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ پام آئل میں پالمیٹک ایسڈ پایا جاتا ہے اور اس ایسڈ سے بننے والے میٹا اسٹیسیس مُنہ کے اندر کینسر اور جلد کے کینسر کا سبب بنتے ہیں جسے ‘میلانوما اسکن کینسر‘ کہا جاتا ہے۔
اس نئی تحقیق پر مبنی جائزہ رپورٹ کے مصنفین نے کئی ‘میموری مارکر‘ کی بھی نشاندہی کی ہے جو سرطان کے خلیوں میں باقی رہتے ہیں۔
ان کا کام خلیات میں ردوبدل کرنا ہے اس طرح کہ وہ سیلز یا خلیے پالمیٹک ایسڈ سے اثرانداز ہونے کے کئی مہینے بعد تک میٹا اسٹیسیس کو ایک عضو سے دوسرے میں منتقل کرنے کی زیادہ سے زیادہ صلاحیت کو برقرار رکھتے ہیں۔
پام آئل کتنا نقصان دہ ہے؟
ایک عرصے سے پام آئل کے بارے میں شبہات پائے جاتے ہیں کہ یہ ذیابیطس، ویسکیولر یا رگوں سے متعلق امراض اور کینسر سیلز کی نشو ونما میں اہم کردار ادا کرتاہے۔
ایک طرف تو یہ فیٹی ایسڈ کے غذا میں زیادہ تناسب کی موجودگی کی وجہ سے ہوتا ہے دوسری جانب صنعتی پروسیسنگ کے دوران سرطان پیدا کرنے والے مادوں کی پیداوار بھی اس کی وجہ بنتی ہے۔
جب پام آئل کو تیز حدت پر گرم کیا جاتا ہے تو اس سے 3-MCPD فیٹی ایسڈ اور گلائیسیڈول فیٹی ایسڈ ایسٹرز بنتے ہیں۔ یوں فیڈرل انسٹیٹیوٹ فار رسک اسسمنٹ نے سرطان پیدا کرنے والے فیٹس کی درجہ بندی کی ہے۔
ان حقائق کے سامنے آنے کے باوجود پام آئل اب بھی متعدد چاکلیٹ اسپریڈز، پرالینز، چپس، چاکلیٹ بارز اور بسکٹ کے علاوہ ماجرین، بچوں کے تیار شدہ کھانوں اور دیگر تیار شدہ کھانوں میں استعمال ہوتا ہے۔
اس کے علاوہ پام آئل ڈٹرجنٹ اور کاسمیٹکس، صابن اور موم بتیوں میں بھی پایا جاتا ہے۔ پام آئل کے کثرت استعمال کی وجہ یہ ہے کہ پام آئل سورج مکھی یا ریپسیڈ آئل سے کافی سستا ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
