Advertisement
Advertisement
Advertisement

آپ کو پرواہ نہیں تھر میں بچےمر رہے ہیں، سپریم کورٹ

Now Reading:

آپ کو پرواہ نہیں تھر میں بچےمر رہے ہیں، سپریم کورٹ
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری

کراچی کے نالہ متاثرین کو معاوضے کی بقیہ رقم ایک ماہ میں ادا کرنے کی ہدایت

سپریم کورٹ نےتھرپارکر میں صحت کی سہولیات سے متعلق رپورٹ مسترد کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی احکامات پرعمل درآمد نہیں ہوا۔ سندھ حکومت نے اپنی بنیادی ذمے داری بھی ادا نہیں کی۔

سیکریٹری صحت نےنے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ  خود جا کر اقدامات کروں گا۔

سپریم کورٹ نے سول اسپتال مٹھی کو تمام ترسہولیات فراہم کرنے کا حکم دیا اور کہا کہ مطلوبہ جدید آلات کے ساتھ آپریشن تھیٹر مکمل فعال کیا جائے۔ اسپتالوں اور میڈیکل سینٹرز پر ادویات فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔

عدالت نے لیڈی ہیلتھ ورکراور صحت کے دیگر عملہ کو بھی فعال کرنے کی ہدایت دیں اورغیر حاضر اور غیر فعال ڈاکٹرز اورعملے کے خلاف کارروائی کا حکم دیا۔

عدالت عظمی نے ایک ماہ میں اقدامات کی رپورٹ طلب کرلی۔

Advertisement

تھرپارکر میں غذائی قلت سے بچوں کی ہلاکتوں سے متعلق سماعت میں جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ ہم نے خود سول اسپتال مٹھی کا دورہ کیا۔ کوئی سہولت نہیں تھی، آپریشن تھیٹرمارچری لگ رہا تھا۔ ڈاکٹرز بھی نہیں تھے ایک ڈاکٹر تھا جس نے کہا رات کو بتایا گیا ہےکل آجانا۔

سپریم کورٹ نے تقررری پانے والوں کے تبادلے روکنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ تھرپارکر میں تعینات ہونے والے ڈاکٹرزاورعملے کا دوسرے ضلع میں تبادلہ نہ کیا جائے۔ ڈاکٹرز کو کم از کم  تین سال سے قبل دوسرے ڈسٹرکٹ میں ٹرانسفر نہیں کیا جاسکتا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ بہت برا حال ہے وہاں، یہ لوگ اللہ کے سہارے پڑے ہوئے ہیں۔ بجلی بھی دو گھنٹے کیلئے آتی ہے پانی کیلئے بارش کا انتظار کرتے ہیں۔

جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس میں کہا آراو پلانٹس پر کروڑوں روپے لگا دیے سب خراب ہیں۔ صرف بھرتیاں ہورہی ہیں وہاں کوئی کام کرنے والا نہیں۔ یہ تو مکمل لا تعلقی ہے اس علاقے سے۔

سیکریٹری صحت نے کہا کہ نئے ڈاکٹرز کی بھرتیوں کا عمل جاری ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کے وی آئی پیز جاتے ہیں ان کچھ اور طریقہ کار ہوتا ہے۔ دواؤں کے لیے غریبوں کا برا حال کردیتے ہیں، بیٹھنے کی جگہ تک نہیں ہے۔ آپ کے اسپتال تو اسطبل بنے ہوئے ہیں گھوڑے ہوتے ہیں وہاں۔

Advertisement

عدالتی معاون فیصل صدیقی نے بتایا کہ تھر میں 2018 میں 400 بچوں کی ہلاکتیں ہوئیں۔ کمیشن رپورٹ میں بتایا گیا ہےکچھ نہیں ہورہا۔

چیف جسٹس نے اظہارِ برہمی کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگ انہیں انسان نہیں سمجھتے۔ ہم آرڈر کردیتے ہیں کسی بڑی آدمی کا سرکاری افسر کا نجی اسپتال میں علاج نہ ہو۔ سیکریٹری لیول کے جتنے افسران ہیں سب مٹھی سول اسپتال جائیں علاج کیلئے۔ لاڑکانہ، سکھر کسی بھی شہر میں چلے جائیں سرکاری اسپتالوں کا یہی حال ہے۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ ہزاروں لاکھوں لیڈی ہیلتھ ورکرز رکھے ہیں کہاں ہیں؟ ان کے گھروں میں جا کرانہیں رہنمائی دینی چاہیے۔ اتنی بڑی فوج بنائی ہوئی ہے ہیلتھ کی کہاں ہے وہ ؟؟

عدالت نے کہا کہ آپ کو پرواہ نہیں بچے مررہے ہیں۔ آپ سے پہلے والوں نے بھی کچھ نہیں کیا آپ کے بعد والے بھی انشااللہ کچھ نہیں کریں گے۔ آپ نے ماؤں اور بچوں کو مرنے دیا۔ یہ سب آپ کے کھاتے میں لکھا جارہا ہے۔ آپ بری الذمہ نہیں ہیں۔ ایک ہلاکت کی ذمہ داری بھی آپ پر عائد ہوتی ہے۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
ہمیں متحد ہوکر عالم اسلام کیلئے لڑائی لڑنی ہوگی، خواجہ آصف
شہر قائد میں دھند کا راج، حد نگاہ 5 کلو میٹر تک محدود
27 ویں ترمیم : حکومت اور اتحادی جماعتوں کے بڑی بیٹھک آج ہوگی
صدر زرداری سے فضل الرحمان کی اہم ملاقات ، 27 ویں ترمیم پر تفصیلی بات چیت
27 ویں آئینی ترمیم اگلے ہفتے تک قومی اسمبلی سے منظور ہو جائے گی ، خواجہ آصف
صدر کو تاحیات گرفتار یا ان کیخلاف کوئی کیس نہیں بن سکے گا ، مسودے میں نئی شق شامل
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر