
وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی شبلی فراز نے کہا ہے کہ ای وی ایم مشین میں تمام مسائل کا حل ہے۔
شبلی فراز نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کل پارلیمنٹ کی تاریخ کا روشن ترین دن تھا، ہمارے ملک میں جمہوریت نے جریں پکڑنی ہیں تو جمہوری عمل کو درست کرنا ہوگا۔
وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے کہا کہ ماضی میں الیکشن کے نتیجے میں عدم استحکام دیکھنے کو ملا، جس دن سے میری تقرری ہوئی مجھے مشین بنانے کا ٹاسک دیا گیا تھا۔
شبلی فراز کا کہنا تھا کہ ای وی ایم مشین میں تمام مسائل کا حل ہے ، مشین کی ہم نے میڈیا،صوبائی اسمبلیوں اور پارلیمنٹ میں مشین کی رونمائی کی۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے ہمیشہ اپوزیشن کر دعوت دی لیکن انہوں نے ہمشہ مخالفت کی، اپوزیشن کا ارادہ یہ تھا کہ اس معاملے کو طول دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کا کام مخالفت برائے مخالفت ہے،اپوزیشن کے پاس ابھی بھی موقع ہے وہ الیکشن کمیشن کے پاس جائیں، اپوزیشن اپنے تحفظات کا اظہار اور تجاویز الیکشن کمیشن کے سامنے کرسکتے ہیں۔
وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کی ڈیمانڈ کے مطابق مشین تیار کی گئی ہے، قانون پاس ہونے کے بعد مشین ایک حقیقت بن چکی ہے۔
شبلی فراز نے کہا کہ مشینیں امپورٹ بھی کرسکتے ہیں اور یہاں بھی بنائی جاسکتی ہیں، جب الیکشن کمیشن کو ہماری ضرورت پڑے ہم ہر وقت تیار ہیں۔
وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی شبلی فراز کا مزید کہنا تھا کہ مشین کو آگے لے کر چلنا الیکشن کمیشن کا کام ہے، ای سی پی ضمنی انتخابات میں بھی مشینوں کو ٹیسٹ کرسکتا ہے۔ یقین ہے الیکشن کمیشن اس ذمہ داری کو پورا کرے گا۔
یاد رہے گزشتہ روزپارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں حکومت کی طرف سے پیش کیا گیا الیکٹرانک ووٹنگ مشین بل اپوزیشن کی شدید مخالفت اور ہنگامہ آرائی کے باوجود منظورکرلیا گیا۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی وفاقی حکومت اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا بل منظورکرانےمیں کامیاب ہوئی۔
گزشتہ چند ماہ سے صدرعارف علوی، وزیراعظم عمران خان، وفاقی وزیراطلاعات فواد چودھری، وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سمیت دیگرحکومتی رہنما اس ٹینالوجی کے لیے کوشاں تھے کہ آئندہ الیکشن ہرصورت میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے کروائے جائیں گے تاکہ انتخابی دھاندلی کا حل نکالا جا سکے۔
الیکٹرانک ووٹنگ مشین کیا چیز ہے؟
ای وی ایم مشین کا پہلا حصہ ایک بڑے ٹیلی فون سیٹ کی طرح ہوتا ہے جس پرکی پیڈ، چھوٹی اسکرین، شناختی کارڈ ڈالنے کی جگہ اور انگوٹھا سکین کرنے کا سینسر لگا ہوا ہے
چپ کے ذریعے اس حصے میں کسی بھی حلقے کے 50 ہزار ووٹرز کا ڈیٹا چند سیکنڈز میں منتقل کیا جا سکتا ہے۔
استعمال کے وقت پولنگ سے پہلے متعلقہ پریزائیڈنگ آفیسرٹیکنیکل ٹیم کی طرف سے فراہم کیے گئے خفیہ کوڈ اور پاسورڈ کے ذریعے مشین کو آپریشنل کرے گا۔
ووٹ ڈالنے کے لیے آنے والا ووٹر شناختی کارڈ پولنگ عملے کو دے گا جو کارڈ کو مشین میں ڈالے گا۔
شناختی کارڈ کی تصدیق ہونے کی صورت میں اسکرین پر نشان سامنےآ جائے گا۔ جس کے بعد سینسر سے بائیو میٹرک کی تصدیق ہوگی۔ اس حصہ کو ووٹرشناختی یونٹ کا نام دیا گیا ہے۔
دوسرے مرحلے میں ووٹرالیکٹرانک ووٹنگ مشین کے تیسرے حصے پر چلا جائے گا جبکہ دوسرا حصہ پریزائیڈنگ آفیسر کے پاس ہوگا
مشین میں سرخ اورسبزرنگ کی بتیاں ہیں۔ پریزائیڈنگ آفیسر جب بٹن دبا کرووٹ ڈالنے کی اجازت دے گا توسبزرنگ کی روشنی (لائٹ) اسکرین پر نمودار ہوگی تاکہ پولنگ ایجنٹس کو پتہ چل سکے گا کہ اب ووٹ ڈالا جا رہا ہے۔ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کےاس حصے کو کنٹرول یونٹ کہا جاتا ہے۔
ای وی ایم کےتیسرا حصہ بیلٹ یونٹ کہلاتا ہے جس میں متعلقہ حلقے کے امیدواروں کے انتخابی نشان حروف تہجی کی ترتیب سے درج ہوں گے۔
ووٹرکو پریزائیڈنگ آفیسرکی جانب سے کنٹرول یونٹ سے ووٹ ڈالنے کی اجازت ملنےکے بعد ووٹر خفیہ جگہ پررکھے بیلٹ یونٹ پراپنی پسند کے انتخابی نشان کو دبائے گا۔ جس کے بعد اس کے ساتھ رکھے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے چوتھے اورآخری حصے یعنی بیلٹ باکس میں ووٹرکی پسند کے امیدوار کی پرچی پرنٹ ہوکرگرجائے گی۔
پرچی بیلیٹ باکس میں گرنے سے پہلےتین یا پانچ سیکنڈزکےلیے رکے گی تاکہ ووٹردیکھ سکے کہ اس نے جس امیدوار کو ووٹ ڈالا ہے پرچی بھی اسی کے نام کی پرنٹ ہوئی ہے یا نہیں۔
جیسے ہی پولنگ کا وقت ختم ہوگا، پریزائیڈنگ آفیسر کمانڈ کے ذریعے چند منٹوں میں متعلقہ پولنگ بوتھ کا فارم 45 کا پرنٹ نکال سکے گا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News