حسان خاور کا ٹوئٹ
ترجمان پنجاب حکومت حسان خاور نے کہا ہے کہ ن لیگ کے قرضوں اور پالیسیوں کے نتائج ملک آج تک بھگت رہا ہے۔
ترجمان پنجاب حکومت حسان خاور نے احسن اقبال کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ن لیگی راہنما اپنی قیادت کا جھوٹ اور کرپشن چھپانے کیلئے قوم کو مسلسل گمراہ کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نواز لیگ نے اخلاص کے ساتھ ملک چلایا ہوتا تو آج حالات مختلف ہوتے۔ کیا ن لیگ جاتے جاتے ملک کو معاشی خسارے میں نہیں چھوڑ کر گئی؟
ترجمان پنجاب حکومت کا کہنا تھا کہ ن لیگ عوام کو حقیقت سے دور رکھنے کیلئے سیاسی بیان بازی کر رہی ہے جبکہ ن لیگ کے قرضوں اور پالیسیوں کے نتائج ملک آج تک بھگت رہا ہے۔
حسان خاورکا یہ بھی کہنا تھا کہ نواز لیگ آج تک 25 ارب کی ٹی ٹیز پر وضاحت نہیں دے سکی۔ شریف خاندان نے اپنے کاروبار کے استحکام کیلئے ملک کو خسارے میں ڈبوئے رکھا۔
اپنے بیان میں انہوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کے پاس کشکول لے کر کون جاتا رہا ہر پاکستانی کا بال بال قرض میں جکڑنے کا ذمہ دار کون ہے؟ آئی ایم ایف کو بلیک میل کرنے کی عادت کس نے ڈالی؟۔
ترجمان پنجاب حکومت حسان خاور کا مزید کہنا تھا کہ ہم احساس رعایت پروگرام جیسے منصوبے لا رہے ہیں۔ ن لیگ نے عوام کے ریلیف کیلئے کیا کیا؟ ملک کو بے دردی سے لوٹ کر پوچھتے ہیں کہ ہم نے کیا کیا؟۔
واضح رہے اس سے قبل مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہے وزیراعظم عمران خان کی تین سالہ حکومت میں ملک کے قرضوں میں ستر فیصد ہوا ہے۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ گزشتہ سوا تین سالوں میں وزیراعظم کی شاندار کاکرکردگی کے باعث ہر پاکستانی اکیانوے ہزار روپے کا مزید مقروض ہوچکا ہے۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے کہا قومی سلامتی کے مسائل قومی قرض ہیں، اسٹیٹ بینک نے رپودٹ شائع کر کے عمران خان کو آئینہ دکھا دیا ہے۔ پہلی دفعہ ملک کا ڈیٹ اور لائیبیلیٹیز پچاس ٹریلین سے زیادہ ہو چکے ہیں۔
رہنما مسلم لیگ (ن) کا کہنا تھا کہ اگر اکہتر سالوں کے قرضوں کی اوسط نکالیں دو ہزار اٹھارہ تک تو دو ہزار روپے اوسط سالانہ بنتا ہے۔ آگر تحریک انصاف کی حکومت کی اوسط نکالیں تو اٹھائیس ہزار روپے اوسط فی کس بنتی ہے۔ 2008 سے 2018 تک جتنا قرض لیا گیا عمران خان کی تین سال کی حکومت میں اس سے زیادہ قرض لے کر مقروض کیا گیا۔
احسن اقبال نے کہا تھا کہ عمران خان نے ایک ڈیٹ کمیشن بنایا تھا تو اس کمیشن کی رپورٹ کہاں ہے، کمیشن کی رپورٹ اس لئے عوام کے سامنے لائی جا رہی کیونکہ کمیشن نے کہا کہ آپ نے دس سال سے زیادہ قرض لے لیا ہے۔
ن لیگی رہنما کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم نے پانچ سالوں میں دس ہزار ارب کا قرض لیا تھا تو منصوبے بھی بنائے، ہم نے دس ہزار ارب کی پائی پائی کا حساب بھی رکھا ہے۔ عمران خان بتائیں انِہوں نے جو سولہ ہزار ارب کا قرض لیا ہے وہ کہاں گیا ہے، عمران خان نے سولہ ہزار ارب خسارہ پورا کرنے کے لیے لگا دیا، کوئی بڑا منصوبہ نہیں بنایا گیا، پالیسی ریٹ بڑھایا گیا تو قرضوں کا بوجھ بھی دگنا ہوگیا۔
احسن اقبال نے کہا تھا کہ ہمارے دور میں 10 ہزار ارب کے قرضوں سے بے پناہ ترقیاتی کام ہوئے اور ملک کے چپے چپے پر کام ہوا، ہم اس ایک ایک پائی کا جواب دینے کے لئے حاضر ہیں۔
احسن اقبال نے سوال کیا کہ عمران نیازی بتائیں انہوں نے کون سا نیا ترقیاتی کام کیا ہے؟ یہ سب پیسہ ان کی نالائقی کو فنانس کرنے کے لئے خرچ کیا گیا ہے ، پالیسی ریٹ بڑھانے سے بھی ملک پر قرضوں کا بوجھ بڑھ گیا ہے ۔ یہ مسلم لیگ ن کی وجہ سے نہیں ہوا ہے۔ ان قرضوں کے نتیجے میں ناکام حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے ملک کو قومی مفادات کا سودا کرنا پڑ رہا ہے۔
احسن اقبال نے کہا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ طے کردہ شرائط عوام کا معاشی قتل ہیں، یہ پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں مزید 20 روپے لیٹر اضافے پر مجبور ہو گئے ہیں، اب ایسی مہنگائی آئے گی کہ لوگ پچھلی مہنگائی کو بھول جائیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ مئی 1997 میں مسلم لیگ ن نے اسٹیٹ بینک کو مطلوبہ آزادی دے دی تھی ، اب اسے آئی ایم ایف کے زیر کنٹرول کیا جا رہا ہے جس کو ہم مسترد کرتے ہیں اور اس کی بھرپور مخالفت کرینگے ۔ اب اسٹیٹ بینک کے گورنر کو پارلیمان بھی نہیں پوچھ سکے گی کیونکہ وہ کسی کو جوابدہ نہیں ہوں گے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
