
کراچی کے نالہ متاثرین کو معاوضے کی بقیہ رقم ایک ماہ میں ادا کرنے کی ہدایت
ملٹری لینڈ کیس میں سپریم کورٹ نےاٹارنی جنرل، ایڈوکیٹ جنرل اورتمام کنٹونمنٹس کے سربراہوں کو نوٹس جاری کردیے۔
سپریم کورٹ نے سیکریٹری دفاع کو بھی رپورٹ کے ساتھ پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ رجسٹری کراچی میں ملٹری لینڈ کیس سے متعلق سماعت ہوئی۔
ڈائریکٹرملٹری لینڈعدالت میں پیش ہوئے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ ڈی ایچ اے فیزون میں کیا بنارہے ہیں آپ لوگ؟ کوئی بلڈنگ بن رہی ہے؟ آپ لوگوں کا طریقہ یہی ہے لمبی دیواربنا دو پھراندرکیا ہوتا رہے کچھ پتا نہیں چلتا۔ فیصل کنٹونمنٹ میں کیا ہورہا ہے؟ کمرشل پلازہ بنادیا، شادی ہالز بن گئے۔ سی او ڈی میں شادی ہالز بھی چل رہے ہیں اورسنیما بھی۔
جسٹس اعجاز الاحسن بولے دفاعی اداروں کا یہ کام نہیں ہے کہ منافع بخش کام شروع کردیا جائے۔ کاروباری سرگرمیاں، سنیما چلانا یہ کام تو نہیں ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ نیوی والے بھی یہی کررہے ہیں، گزری میں ہاؤسنگ سوسائٹی بنادی گئی۔ اسٹریٹجک زمینوں پر کمرشل سرگرمیاں کررہے ہیں۔ کل مسروربیس پر بھی سوسائٹی بنا دیں گے۔ ملیرکینٹ بھی بانٹ دیا باقی بھی بانٹ دیں گے۔ جیکب لائن میں ہم نے میکرو بند کروایا تھا، وہ زمین واپس کی؟
نمائندہ شہری نے کہا کہ ملینئم مال کے سامنے کمرشل دیواربنا دی گئی ہے، بینک بھی بنادیاگیا۔ نیوپلیکس کے ساتھ ایک دیوارہے جہاں کمرشل سرگرمیاں ہورہی ہیں۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ڈائریکٹرصاحب! آپ نوٹ کریں اورکل رپورٹ لے آئیں۔
جسٹس گلزاراحمد نے کہا کہ ایڈوکیٹ جنرل صاحب! یہ تومکمل کولیپس ہے۔ کنٹونمنٹ لینڈ کا معاملہ توبہت خراب ہوگیا ہے۔ دفاعی مقاصد کیلئے مختص زمینیں تیزی سے کمرشلائزڈ ہورہی ہیں۔ کنٹونمنٹ زمینیں صرف کنٹونمنٹ مقاصد کیلئےدی گئی تھیں۔
سپریم کورٹ نے مذید کہا کہ دفاعی مقاصد کیلئے مختص زمینوں کی حیثیت بادی النظرمیں تبدیل نہیں ہوسکتی۔ زمین کی حیثیت کی تبدیلی قوانین رولز کی بھی خلاف ورزی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News