Advertisement
Advertisement
Advertisement

انگلش چینل میں ڈوبنے والی عراقی خاتون کے والد کا اسمگلرز کے خلاف کارروائی کا مطالبہ

Now Reading:

انگلش چینل میں ڈوبنے والی عراقی خاتون کے والد کا اسمگلرز کے خلاف کارروائی کا مطالبہ
کرد خاتون مریم

انگلش چینل میں کشتی ڈوبنے کے واقعے میں ہلاک ہونے والی کرد خاتون مریم

یورپی ممالک، برطانیہ اور فرانس کے درمیان موجود انگلش چینل کو عبور کرنے کی کوشش میں گزشتہ دونوں ایک کشتی ڈوب گئی تھی، اس واقعے میں ہلاک ہونے والی عراقی کرد خاتون مریم کے والد نے انسانی اسمگرز کو مافیا قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کردیا۔

عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق مریم کے والد نوری محمد امین نے عراق میں کردستان کے علاقے صوران سے بات کرتے ہوئے انسانی اسمگلرز کو قصائی قرار دیا اور کہا کہ یہ واقعہ نہ صرف میرے لیے بلکہ پورے کردستان اور دنیا کے لیے ایک المیہ ہے۔

انہوں نے فرانسیسی حکومت سے درخواست کی کہ سرحدوں پر سخت اقدامات کریں اور ان اسمگلرز کو لوگوں کی زندگیاں لینے سے روکیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ انسانی اسمگلرز جو کشتیاں استعمال کر رہے ہیں وہ اس مقصد کے لیے نہیں بنائی گئیں کہ آپ غریب انسانوں کے ساتھ جانوروں جیسا سلوک کریں، میری بیٹی کے لیےانسانی حقوق کہاں ہیں؟

اس حوالے سے مریم کے کزن  کرمانج عزت نے برطانوی ریڈیو اسٹیشن ‘ایل بی سی’ کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ ان کی منگیتر برطانیہ میں نئی ​​زندگی شروع کرنے کے لیے خوشی اور امید تھی۔

Advertisement

خیال رہے کہ 24 سالہ کرد خاتون ان 27 افراد میں شامل تھیں جو 4 روز قبل انگلش چینل میں کشتی ڈوب جانے سے جاں بحق ہوگئے تھے، مریم اپنے منگیتر تک پہنچنے کی کوشش کررہی تھی جو پہلے سے ہی برطانیہ میں موجود تھے۔

رپورٹس میں بتایا گیا کہ اس حادثے کا باعث بننے والی کشتی میں 10 مسافروں کی گنجائش تھی جس میں ضرورت سے زیادہ افراد سوار کیے گئے تھے جو کسی کنٹینر جہاز سے ٹکرا گیا اور اس حادثے کے نتیجے میں 27 افراد جاں بحق ہوئے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز درجنوں افراد اس واقعے کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے لندن میں ڈاؤننگ اسٹریٹ کے باہر جمع ہوئے تھے۔

اس کے علاوہ واقعے کے بعد لندن میں احتجاج کے دوران برطانیہ پہنچنے کی کوشش کرنے والے تارکین وطن کے لیے محفوظ راستے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔

یہ رپورٹس سامنے آئی ہیں کہ رواں سال 25 ہزار افراد نے شمالی فرانس سے چھوٹی کشتیوں کے ذریعے بحراوقیانوس کا انگلش چینل عبور کیا جس کی وجہ سے لندن اور پیرس کے درمیان کشیدگی سامنے آئی۔

اس حوالے سے برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے ایک خط میں متنبہ کیا تھا کہ جب تک فرانس انگلش چینل عبور کرنے کی کوشش کرنے والی کشتیوں کی تعداد کم کرنے کے منصوبے پر مذاکرات کی جانب واپس نہیں لوٹتا تو یہ تارکین ایسے ہی ہلاک ہوتے رہے گے۔

Advertisement

دوسری جانب فرانسیسی صدر ایمانوئل نے مذکورہ خط سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنے کے بعد ناراضی کا اظہار کیا۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
نیٹو چیف کا روسی میزائل ٹیکنالوجی پر خدشات کا اظہار ، ٹرمپ نے نئی پابندیوں کا عندیہ دیدیا
صدر زرداری کی چین میں لی شو لی سے ملاقات، پاک-چین تعلقات مزید مضبوط بنانے پر اتفاق
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطین کے دو ریاستی حل کی قرارداد منظور
چارلی کرک کا ملزم گرفتار، ڈونلڈ ٹرمپ کا دعویٰ
چارلی کرک کے قتل کی تحقیقات میں اہم پیشرفت، قاتل کی سی سی ٹی وی ویڈیو سامنے آ گئی
2022 میں پاکستان کے سیلاب متاثرین کیلیے ترک بچے کی امداد کا خط پھر وائرل
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر