
قومی اسمبلی نے صحافیوں کو تحفظ دینے کے لیے جرنلسٹ پروٹیکشن بل 2021ء متفقہ طور پر منظور کرلیا۔
وزیر مملکت اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک پیغام میں کہا کہ جرنلسٹس اینڈ میڈیا پروفیشنلز تحفظ کا بل 2021 قومی اسمبلی سے متفقہ طور پر پاس ہوگیا ہے۔
جرنلسٹس اینڈ میڈیا پروفیشنلز تحفظ کا بل 2021 قومی اسمبلی سے متفقہ طور پر پاس ہوگیا ہے۔ اس بل کو بنانے میں @ShireenMazari1 @fawadchaudhry نے بھرپور کردار ادا کیا ہے۔ میڈیا نمائندوں کی تجاویز کو شامل کیا گیا۔
قومی اسمبلی کی کمیٹی برائےانسانی حقوق اور اپوزیشن کا تعاون بھی شامل ہےAdvertisement— Farrukh Habib (@FarrukhHabibISF) November 8, 2021
اپنے پیغام میں فرخ حبیب نے کہا کہ اس بل کو بنانے میں وفاقی وزراء فواد چوہدری اور شیریں مزاری نے بھرپور کردار ادا کیا ہے۔
وزیر مملکت اطلاعات و نشریات فرخ حبیب کا مزید کہنا تھا کہ قومی اسمبلی کی کمیٹی برائےانسانی حقوق اور اپوزیشن کا تعاون بھی شامل ہے۔
یاد رہے کہ قومی اسمبلی میں جبری گمشدگی کو جرم قرار دینے اور صحافیوں، میڈیا پروفیشنلز کےتحفظ کا بل2021 منظور کیا گیا تھا ۔
وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے بل کی منظوری پر اپوزیشن سے اظہارتشکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلاول کی سربراہی میں انسانی حقوق کمیٹی نےبل کوسپورٹ کیا یہ بل2سال سےتعطل کا شکار تھا۔
واضح رہے اس سے قبل سینیٹ اور قومی اسمبلی کے ارکان پر مشتمل قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی ہال میں ہونے والے اجلاس میں آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی سمیت اعلیٰ عسکری قیادت بھی شریک ہوئے۔
پاکستان کی پارلیمان کی قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں عسکری حکام نے قومی سلامتی کے موجودہ امور پر بریفنگ دی۔
اجلاس میں اپوزیشن نے مختلف معاملات میں اپنی سفارشات اور تجاویز بھی دیں لیکن ٹی ایل پی کے ساتھ معاہدے اور ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات، وزیراعظم کی اجلاس میں عدم شرکت اور ملکی معاشی صورت حال پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
قومی سلامتی کمیٹی میں اس مرتبہ بھی سیٹنگ پلان گزشتہ اجلاس کی طرح ہی رکھا گیا تھا کہ سپیکر کے چبوترے کے بالکل سامنے کرسی صدارت تھی جس پر سپیکر براجمان تھے جبکہ ان کے ساتھ ہی چیئرمین سینیٹ کی نشست تھی۔
اجلاس کے ماحول کے حوالے سے حکومتی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ اجلاس بہترین ماحول میں ہوا۔ ایک وزیر نے کہا کہ شہباز شریف اور بلاول کی تقاریر بالکل فارغ تھیں جبکہ اپوزیشن رہنماؤں کا کہنا تھا کہ وفاقی وزراء نے تجاویز کے بجائے عسکری قیادت کی تعریفوں کے پل باندھے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News