
وفاقی وزیر مملکت برائے اطلاعات فرخ حبیب نے کہا ہے کہ ای وی ایم سے دھاندلی کا راستہ بند ہو جائے گا۔
فرخ حبیب نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ پیپلزپارٹی اور ن لیگ ٹھپہ سسٹم کی حمایت کرنا چاہتے ہیں۔ نواز شریف ہمیشہ دھاندلی سے اقتدار میں آتے ہیں اور سندھ میں پیپلزپارٹی والے جعلی ووٹ ڈالتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں ٹیکنالوجی کا استعمال ہو رہا ہے، ای وی ایم دنیا کے 20 سے زائد ممالک میں استعمال ہورہی ہے۔
فرخ حبیب کا کہناتھا کہ گزشتہ الیکشن میں لاکھوں ووٹ ضائع ہوئے تھے، ای وی ایم سے پولنگ کا وقت مکمل ہونے کے 15 منٹ بعد نتیجہ سامنے ہو گا، دھاندلی کا راستہ بند ہو جائے گا۔
وفاقی وزیر مملکت برائے اطلاعات نے کہا کہ عمران خان بیرون ملک محل نہیں بنا رہے ہیں بلکہ ملک میں لوگوں کو گھر بنا کردے رہے ہیں۔
فرخ حبیب نےکہا کہ وزیراعظم عمران خان ملک میں شفاف انتخابات کرانا چاہتے ہیں، عوام آئندہ انتخابات ای وی ایم سے کرانے کی حمایت کریں۔
انہوں نے کہا کہ ہاؤسنگ اسکیم کے تحت بینکوں کو 224 ارب روپے قرض کی درخواستیں موصول ہوچکی ہیں اوربینک 90 ارب روپے کے قرضوں کی منظوری بھی دے چکے ہیں۔
وفاقی وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا کے تمام شہریوں کے پاس صحت کارڈ کی سہولت موجود ہے، دسمبر کے آخر تک پنجاب کے تمام شہریوں کو صحت کارڈ کی سہولت مل جائے گی۔
فرخ حبیب نے دعویٰ کیا کہ سندھ کے عوام لاقانونیت، مہنگائی اور لوٹ مار کی وجہ سے پیپلز پارٹی سے پناہ مانگ رہے ہیں جبکہ سندھ میں پینے کے صاف پانی، گرین لائن اور نالوں کی صفائی سمیت ہر کام وفاق کر رہا ہے۔
وفاقی وزیر مملکت برائے اطلاعات فرخ حبیب کا مزید کہناتھا کہ وزیراعظم عمران خان 2018 سے مسلسل بحرانوں سے ہی نمٹ رہے ہیں، حکومت گیس کے نئے ذخائر اور ٹرمینلز کے لیے سہولتیں فراہم کر رہی ہے جبکہ سردیوں میں بجلی کے زائد استعمال پر شہریوں کو فی یونٹ ریلیف فراہم کیا جا رہا ہے۔
الیکٹرانک ووٹنگ مشین کیا چیز ہے؟
ای وی ایم مشین کا پہلا حصہ ایک بڑے ٹیلی فون سیٹ کی طرح ہوتا ہے جس پرکی پیڈ، چھوٹی اسکرین، شناختی کارڈ ڈالنے کی جگہ اور انگوٹھا سکین کرنے کا سینسر لگا ہوا ہے۔
چپ کے ذریعے اس حصے میں کسی بھی حلقے کے 50 ہزار ووٹرز کا ڈیٹا چند سیکنڈز میں منتقل کیا جا سکتا ہے۔
استعمال کے وقت پولنگ سے پہلے متعلقہ پریزائیڈنگ آفیسرٹیکنیکل ٹیم کی طرف سے فراہم کیے گئے خفیہ کوڈ اور پاسورڈ کے ذریعے مشین کو آپریشنل کرے گا۔
ووٹ ڈالنے کے لیے آنے والا ووٹر شناختی کارڈ پولنگ عملے کو دے گا جو کارڈ کو مشین میں ڈالے گا۔
شناختی کارڈ کی تصدیق ہونے کی صورت میں اسکرین پر نشان سامنےآ جائے گا۔ جس کے بعد سینسر سے بائیو میٹرک کی تصدیق ہوگی۔ اس حصہ کو ووٹرشناختی یونٹ کا نام دیا گیا ہے۔
دوسرے مرحلے میں ووٹرالیکٹرانک ووٹنگ مشین کے تیسرے حصے پر چلا جائے گا جبکہ دوسرا حصہ پریزائیڈنگ آفیسر کے پاس ہوگا
مشین میں سرخ اورسبزرنگ کی بتیاں ہیں۔ پریزائیڈنگ آفیسر جب بٹن دبا کرووٹ ڈالنے کی اجازت دے گا توسبزرنگ کی روشنی (لائٹ) اسکرین پر نمودار ہوگی تاکہ پولنگ ایجنٹس کو پتہ چل سکے گا کہ اب ووٹ ڈالا جا رہا ہے۔ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کےاس حصے کو کنٹرول یونٹ کہا جاتا ہے۔
ای وی ایم کےتیسرا حصہ بیلٹ یونٹ کہلاتا ہے جس میں متعلقہ حلقے کے امیدواروں کے انتخابی نشان حروف تہجی کی ترتیب سے درج ہوں گے۔
ووٹرکو پریزائیڈنگ آفیسرکی جانب سے کنٹرول یونٹ سے ووٹ ڈالنے کی اجازت ملنےکے بعد ووٹر خفیہ جگہ پررکھے بیلٹ یونٹ پراپنی پسند کے انتخابی نشان کو دبائے گا۔ جس کے بعد اس کے ساتھ رکھے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے چوتھے اورآخری حصے یعنی بیلٹ باکس میں ووٹرکی پسند کے امیدوار کی پرچی پرنٹ ہوکرگرجائے گی۔
پرچی بیلیٹ باکس میں گرنے سے پہلےتین یا پانچ سیکنڈزکےلیے رکے گی تاکہ ووٹردیکھ سکے کہ اس نے جس امیدوار کو ووٹ ڈالا ہے پرچی بھی اسی کے نام کی پرنٹ ہوئی ہے یا نہیں۔
جیسے ہی پولنگ کا وقت ختم ہوگا، پریزائیڈنگ آفیسر کمانڈ کے ذریعے چند منٹوں میں متعلقہ پولنگ بوتھ کا فارم 45 کا پرنٹ نکال سکے گا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News