
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ عالمی برادری ہنگامی بنیادوں پر افغانستان کی مدد کرے۔
انہوں نے وزارت خارجہ میں منعقدہ ٹرائیکا پلس کے اجلاس کے شرکاء سے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم پُراعتماد ہیں کہ ’ ٹرائیکا پلَس‘ کے نئی افغان عبوری حکومت سے امور کار، امن واستحکام کے فروغ ، پائیدار معاشی ترقی میں مددگار ثابت ہوں گے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان اس وقت معاشی تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے، عالمی مالی امداد کے نہ ہونے سے تنخواہوں کی ادائیگی تک میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ عام آدمی بدترین قحط کے شدید اثرات کا شکار اور اس سے متاثر ہے، صورتحال میں مزید تنزلی نئی انتظامیہ کی حکومت چلانے کی استعداد کو بری طرح محدود کردے گی۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ لہذا ناگزیر ہے کہ عالمی برادری ہنگامی بنیادوں پر انسانی امداد کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے تحرک کرے، صحت، تعلیم اور شہری خدمات (میونسپل سروسز) کی فراہمی کو فوری توجہ درکار ہے، افغانستان کو اپنے مجمند وسائل کی رسائی سے معاشی سرگرمیاں پیدا کرنے کی ہماری کوششوں کو تقویت ملے گی جس سے افغان معیشت استحکام اور پائیداری کی طرف گامزن ہوپائے گی۔
انہوں نے کہا کہ اسی طرح اقوام متحدہ اور اس کے اداروں پر زور دیا جائے کہ وہ عام افغان شہریوں تک رسائی کے طریقے تلاش کریں اور اس صورتحال میں ان کی مدد کریں۔ افغانستان میں امن واستحکام قریب ترین ہمسائے کے طورپر پاکستان کے براہ راست مفاد میں ہے، پاکستان اور افغانستان مشترکہ ورثہ اور تاریخ رکھتے ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے یہ بھی کہا کہ ہم افغانستان کے ہر طبقہ و نسل کو ملک کی حتمی منزل کے لئے اہم تصور کرتے ہیں، قریبی ہمسایہ ہونے کے ناطے ہم نے گزشتہ چار دہائیوں میں، مہاجرین، منشیات اور دہشت گردی کی صورت میں اس تنازعے اور عدم استحکام کا براہ راست نقصان اٹھایا ہے۔
وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ ہم موجودہ صورتحال کو اس طویل تنازعے اور لڑائی کے خاتمے کا ایک موقع گردانتے ہیں، اس سمت میں ہم نے پہلے ہی متعدد اقدامات کئے ہیں تاکہ افغانستان میں عام آدمی کو سہولت ملے، ان میں سے چند یہ ہیں۔
انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ افغانستان میں کسانوں کی مدد کے لئے کھانے پینے کی اشیاءکو کسٹم ڈیوٹی سے استثنٰی قرار دے دیا ہے، انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی فراہمی،پیدل آمدورفت کی سہولت دی گئی ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم نے کورونا وبا کے دوران سرحد کو کھولے رکھا، بیماروں اور علاج کے لئے آنے والوں کو ان کی آمد پر ویزا کی فراہمی کی سہولت دی گئی ہے، 15 اگست کے بعد سے میں نے مختلف ممالک کے اپنے متعدد ہم مناصب کی میزبانی کی۔
ان کا کہنا ہے کہ ہم افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے ہماری علاقائی پلیٹ فارم کی تشکیل کی تجویز کی حمایت کی۔ 2 اجلاسوں سے ٹھوس نتائج برآمد ہوئے ہیں اور مستقبل کی راہ عمل کی حامل دستاویزات میسر آئی ہیں، عالمی برادری اور نئی افغان حکومت کو ہمارا ہمیشہ یہ پیغام رہا ہے کہ رابطے استوار رکھے جائیں اور باہمی اتفاق سے آگے کی راہ تلاش کی جائے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ گزشتہ ماہ کابل کے میرے دورے سے ہمیں یہ سمجھنے میں مدد ملی کہ افغانستان کی نئی عبوری حکومت کی عالمی برادری سے کیا توقعات ہیں، اس سے ہمیں یہ موقع بھی میسر آیا کہ طالبان قیادت کو ہم اپنی رائے سے آگاہ کریں اور عالمی برادری کی اُن سے توقعات کو اجاگر کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ طالبان رابطے میں دلچسپی رکھتے ہیں کیونکہ وہ چاہتے ہیں کہ دنیا انہیں تسلیم کرے اور ان کی مدد کرے، لہذا یہ کلیدی امر ہے کہ عالمی برادری ماضی کی غلطیاں دوہرانے سے بچے اور مثبت رابطہ جاری رکھے۔
واضح رہے کہ اس اجلاس میں سیکرٹری خارجہ سہیل محمود ،افغانستان میں پاکستان کے سفیر ایمبیسڈر منصور احمد خان ،پاکستان کے نمائندہ ء خصوصی برائے افغانستان ایمبیسڈر محمد صادق ،امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان ڈپٹی اسٹنٹ سیکرٹری ،تھامس ویسٹ، روس کے خصوصی ایلچی برائے افغانستان، ضمیر کابلوف، چین کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان ،یاؤ یاؤ یانگ شریک ہوئے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News