
مشیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ کرنسی ریٹ اور مانیٹری پالیسی اسٹیٹ بینک کا دائرہ کار ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں مشیر خزانہ شوکت ترین نے تقریب کے بعد صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ ڈیل جلد ہو جائے گی۔
شوکت ترین نے کہا کہ آئی ایم ایف نے ڈیل سے قبل 5 پیشگی اقدامات کا مطالبہ کیا ہے، جن میں ٹیکس چھوٹ کا خاتمہ اور اسٹیٹ بینک کی خود مختاری شامل ہیں۔
مشیر خزانہ شوکت ترین کا مزید کہنا تھا کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا مطالبہ پورا کر چکے ہیں، جبکہ ٹیکس استثنیٰ کے خاتمے، اور اسٹیٹ بینک کی خود مختاری کے بل تیار کر لیے گئے ہیں، وزارت قانون ان قانونی بلز کے مسودے کو حتمی شکل دے رہی ہے۔
اس سے قبل تقریب سے خطاب میں مشیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا تھا کہ ملک کی معاشی ترقی کا ہدف 5 فی صد ہے، جسے حکومت رواں برس حاصل کر لے گی۔
شوکت ترین نے اسلام آباد میں کارپوریٹ فلنتھراپی ایوارڈ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ کارپوریٹ فلنتھراپی میں 50 فیصد تک اضافہ ہوا، پاکستان سینٹر فار فلنتھرا پی مستند این جی او ہے، اس سے ملک کی معاشی ترقی کی رفتار میں اضافہ ہوتا ہے، حکومت کا یہ کام ہے کہ سماجی فلاح کیلئے کام کرے لیکن فنڈز کی کمی باعث مشکل ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے سماجی فلاح کے منصوبے شروع کئے ہیں، حکومت 5 فیصد معاشی ترقی کا ہدف رواں مالی سال حاصل کرے گی، معاشی شرح نمو کا اثر پائیدار ہونے کی شرط پر عوام تک پہنچے گا۔
شوکت ترین کا کہنا تھا کہ آئندہ 4 سالوں میں حکومت 1400 ارب روپے کامیاب پاکستان پروگرام پر خرچ کرے گی، معاشرے کے غریب اور نادار طبقے سمیت صنعتوں کی ترقی کیلئے حکومت رقم خرچ کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ احساس راشن پروگرام کے ذریعے حکومت غریب طبقے کیلئے کام کرے گی، کورونا کے دوران بھی حکومت نے احساس پروگرام کے ذریعے نقد رقوم تقسیم کیں، حکومت وہ کررہی ہے جو وقت کی ضرورت ہے۔
مشیر خزانہ شوکت ترین کا مزید کہنا تھا کہ کافی عرصے تک کم آمدنی والے غریب اور نادار افراد کا خیال نہیں رکھا گیا جس کی وجہ سے غربت میں اضافہ ہوا اور امیر مزید امیر ہوتا گیا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News