
صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ ووٹ کا حق ملنے سے ملکی تعمیر میں سمندر پار پاکستانیوں کی شراکت پختہ ہوگی۔
چیف آرگنائزر پاکستان تحریک انصاف سینیٹر سیف اللہ خان نیازی کی صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے ملاقات ہوئی جس میں ملکی مجموعی سیاسی صورتحال اور باہمی دلچسپی کے امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ۔
ملاقات میں پاکستان تحریک انصاف کی تنظیمی سرگرمیوں اور مستقبل کے اہداف پر خصوصی بات چیت کی گئی جبکہ وفاقی حکومت کی جانب سے الیکٹرانک ووٹنگ مشینز اور سمندر پار پاکستانیوں کو حقِ رائے دہی کی فراہمی کیلئے کی جانے والی قانون سازی پر اطمینان کا اظہار بھی کیا گیا۔
اس موقع پر صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ صاف، شفاف اور ساکھ کے حامل انتخابات جمہوریت کی بقاء و استحکام کی بنیاد ہیں۔
انہوں نے کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینز مروجہ نظامِ انتخاب کو نقائص سے پاک کرنے میں نہایت معاون ثابت ہونگی۔
ڈاکٹر عارف علوی کا کہناتھا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینز کے حق میں قانون سازی سے پارلیمان نے اک نئے جمہوری دور کی بنیاد رکھی ہے، ووٹ کا حق ملنے سے ملکی تعمیر میں سمندر پار پاکستانیوں کی شراکت پختہ ہوگی۔
صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا مزید کہناتھا کہ پائیدار ترقی کیلئے مقامی حکومتوں کے نظام میں جدت اور عوامی شراکت کیلئے بھی اسی جذبے سے اقدامات اٹھانا ہوں گے۔
سیف اللہ خان نیازی کی ڈاکٹر عارف علوی سے ہونے والی ملاقات میں گورنر سندھ عمران اسماعیل بھی موجود تھے۔
یاد رہے کہ عام انتخابات میں ای ووٹنگ کے نظام میں سب سے بڑی رکاوٹ دور دراز علاقوں میں انٹرنیٹ کی رسائی نہ ہونا ہے تاہم الیکٹرک ووٹنگ مشین کے ذریعے انتخابات کروانے کے لیے انٹرنیٹ کی سہولت ہونا ضروری نہیں ہے۔
پاکستان میں 2018 کے ضمنی انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کو 35 پولنگ سٹیشنز پر آزمائشی طور پر استعمال کیا گیا تھا جس کے ذریعے بیلٹ پیپر کے بجائے مشین کے ذریعے ووٹ کاسٹ کیا گیا اور ووٹوں کی گنتی بھی اسی مشین پر کی گئی۔
الیکشن کمیشن کے عہدیدار کے مطابق ’ای وی ایم کے پائلٹ پراجیکٹ میں چند تکنیکی مسائل کا سامنا ضرور کرنا پڑا تھا جیسے کہ جن علاقوں میں بجلی کی سہولت نہیں یا لوڈشیڈنگ کے مسائل ہیں وہاں بیک اپ کی ضرورت ہوگی۔‘
الیکٹرانک ووٹنگ مشین کیا چیز ہے؟
ای وی ایم مشین کا پہلا حصہ ایک بڑے ٹیلی فون سیٹ کی طرح ہوتا ہے جس پرکی پیڈ، چھوٹی اسکرین، شناختی کارڈ ڈالنے کی جگہ اور انگوٹھا سکین کرنے کا سینسر لگا ہوا ہے
چپ کے ذریعے اس حصے میں کسی بھی حلقے کے 50 ہزار ووٹرز کا ڈیٹا چند سیکنڈز میں منتقل کیا جا سکتا ہے۔
استعمال کے وقت پولنگ سے پہلے متعلقہ پریزائیڈنگ آفیسرٹیکنیکل ٹیم کی طرف سے فراہم کیے گئے خفیہ کوڈ اور پاسورڈ کے ذریعے مشین کو آپریشنل کرے گا۔
ووٹ ڈالنے کے لیے آنے والا ووٹر شناختی کارڈ پولنگ عملے کو دے گا جو کارڈ کو مشین میں ڈالے گا۔
شناختی کارڈ کی تصدیق ہونے کی صورت میں اسکرین پر نشان سامنےآ جائے گا۔ جس کے بعد سینسر سے بائیو میٹرک کی تصدیق ہوگی۔ اس حصہ کو ووٹرشناختی یونٹ کا نام دیا گیا ہے۔
دوسرے مرحلے میں ووٹرالیکٹرانک ووٹنگ مشین کے تیسرے حصے پر چلا جائے گا جبکہ دوسرا حصہ پریزائیڈنگ آفیسر کے پاس ہوگا۔
مشین میں سرخ اورسبزرنگ کی بتیاں ہیں۔ پریزائیڈنگ آفیسر جب بٹن دبا کرووٹ ڈالنے کی اجازت دے گا توسبزرنگ کی روشنی (لائٹ) اسکرین پر نمودار ہوگی تاکہ پولنگ ایجنٹس کو پتہ چل سکے گا کہ اب ووٹ ڈالا جا رہا ہے۔ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کےاس حصے کو کنٹرول یونٹ کہا جاتا ہے۔
ای وی ایم کےتیسرا حصہ بیلٹ یونٹ کہلاتا ہے جس میں متعلقہ حلقے کے امیدواروں کے انتخابی نشان حروف تہجی کی ترتیب سے درج ہوں گے۔
ووٹرکو پریزائیڈنگ آفیسرکی جانب سے کنٹرول یونٹ سے ووٹ ڈالنے کی اجازت ملنےکے بعد ووٹر خفیہ جگہ پررکھے بیلٹ یونٹ پراپنی پسند کے انتخابی نشان کو دبائے گا۔ جس کے بعد اس کے ساتھ رکھے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے چوتھے اورآخری حصے یعنی بیلٹ باکس میں ووٹرکی پسند کے امیدوار کی پرچی پرنٹ ہوکرگرجائے گی۔
پرچی بیلیٹ باکس میں گرنے سے پہلےتین یا پانچ سیکنڈزکےلیے رکے گی تاکہ ووٹردیکھ سکے کہ اس نے جس امیدوار کو ووٹ ڈالا ہے پرچی بھی اسی کے نام کی پرنٹ ہوئی ہے یا نہیں۔
جیسے ہی پولنگ کا وقت ختم ہوگا، پریزائیڈنگ آفیسر کمانڈ کے ذریعے چند منٹوں میں متعلقہ پولنگ بوتھ کا فارم 45 کا پرنٹ نکال سکے گا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News