
قومی ہیرو علی سدپارہ کے صاحبزادہ ساجد سدپارہ کی زندگی خطرے میں آگئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق گلگت بلتستان کے معروف کوہ پیما مرحوم علی سدپارہ کے فرزند و مشہور نوجوان کوہ پیما ساجد سدپارہ نیپال میں ماؤنٹ ایورسٹ بیس کیمپ پر نفسیاتی دباؤ و مسائل کا شکار ہو گئے ہیں۔
تازہ ترین: گلگت بلتستان کے معروف کوہ پیما مرحوم علی سدپارہ کے فرزند و مشہور نوجوان کوہ پیما ساجد سدپارہ نیپال میں ماؤنٹ ایورسٹ بیس کیمپ پر نفسیاتی دباؤ و مسائل کا شکار ہو گئے ہیں۔ ان کے ساتھ موجود ٹیم نے کسی بھی ممکنہ خطرے سے بچنے کے لئے انہیں رسیوں سے باندھ دیا۔ @sajid_sadpara pic.twitter.com/bzhUjgKJjx
— Gilgit-Baltistan Today (@todayGB_) November 16, 2021
ماؤنٹ ایورسٹ بیس کیمپ کے قریب مقامی کوہ پیماوں نے کسی بھی ممکنہ خطرے سے بچنے کے لئے انہیں رسیوں سے باندھ دیا۔
دیگر ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق ساجد سد پارہ کی شناخت انکے پاس موجود پاکستانی پاسپورٹ کے ذریعے ہوئی ہے اورساجد سدپارہ کو رسیوں سے باندھ کر بیس کیمپ لانے کی کوششیں جاری ہے۔
یاد رہے کہ ساجد سدپارہ فرنچ کوہ پیما مارک بٹارڈ کی ماونٹ ایورسٹ مہم کا حصہ تھے۔
واضح رہے کہ محمد علی سدپارہ پاکستانی کوہ پیما تھے۔ان کا تعلق سکردو کے ایک گاؤں ” سدپارہ ” سے تھا۔ وہاں سدپارہ نام سے ایک مشہور جھیل بھی ہے۔اسی گاؤں کی طرف نسبت کرکے محمد علی اپنے نام کے ساتھ سدپارہ لکھتے تھے۔
رواں سال فروری کے دوران کے ٹو پر موسم کی خرابی کے باعث محمدعلی سدپارہ سمیت 2 کوہ پیما لاپتہ ہوگئے تھے۔ اس دوران پاکستان آرمی کی جانب سے متعدد کوششیں کی گئیں، آرمی کے دو ہیلی کاپٹرز نے 7ہزار میٹر بلندی تک پرواز کی تھیں، تاہم سخت سرد موسم کے باعث لاش نہیں مل سکی تھی
لاپتہ پاکستانی کوہ پیما علی سدپارہ اور دو غیر ملکی کوہ پیما سردیوں میں بغیر آکسیجن کے ٹو کو سر کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ نامور پاکستانی کوہ پیما محمد علی سد پارہ، آئس لینڈ کے جان سنوری اور چلی کے جان پابلو انتہائی بلندی پر پہنچنے کے بعد واپس نہیں پہنچ سکے۔
علی سدپارہ سمیت دیگر کوہ پیماؤں کا کیمپ سے رابطہ منقطع ہوا، ہیلی کاپٹر کے ذریعے کوہ پیما ٹیم کی تلاش کی گئی لیکن خراب موسم اور تیز ہواؤں کے باعث ریسکیو آپریشن کامیاب نہ ہو سکا۔ مہم جوئی میں علی سدپارہ کے ساتھ ان کے بیٹے ساجد سد پارہ بھی موجود تھے جو آکسیجن ریگولیٹر خراب ہونے پر بحفاظت کیمپ ون میں پہنچ گئے تھے۔
محمد علی سد پارہ نے 2016ء میں سردیوں کی مہم جوئی کے دوران پہلی بار نانگا پربت کو سر کیا تھا۔ انہیں یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ انھوں نے آٹھ ہزار میٹر کی آٹھ چوٹیاں فتح کرنے کے علاوہ ایک سال کے دوران آٹھ ہزار میٹر کی چار چوٹیاں سر کی ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News