
مائننگ
پشاور ہائیکورٹ نے آثار قدیمہ کے مقامات پر مائننگ سرگرمیوں پر پابندی عائد کرنے کا حکم دے دیا۔
پشاور ہائیکوٹ میں چیف جسٹس قیصر رشید خان کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران ڈائریکٹر آرکیالوجی ڈاکٹر عبدالصمد خان، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل اور ڈی جی مائننگ ڈپارٹمنٹ بھی پیش ہوئے۔
عدالت عالیہ نے ڈائریکٹر آرکیالوجی کو فوکل پرسن تعینات کرتے ہوئے ان سے اس حوالے سے رپورٹ طلب کرلی۔
پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس قیصر رشید خان نے دوران سماعت ریمارکس دیئے کہ مائننگ ڈپارٹمنٹ کی کارکردگی انتہائی خراب ہے، ان کے افسران کو گھر جانا چاہیے۔
چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے کہا کہ آرکیالوجیکل سائٹس پر ایسی سرگرمیاں نہ روکی گئیں تو ہم مائننگ افسران کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیں گے۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ہر جگہ کرشنگ پلانٹس لگادی گئی ہے، کیا یہ ملک اس لیے بنا کہ یہاں صرف کرشنگ پلانٹس لگائی جائیں گی۔
چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ کا مزید کہنا تھا کہ تیرالی میں آثار قدیمہ دریافت کرنے کے باوجود مائننگ سرگرمیاں حیران کن ہیں، تمام ڈپٹی کمشنرز کو حکم دیتے ہیں کہ وہ ایسے مقامات پر مائننگ کی سرگرمیاں روکیں۔
دوران سماعت ڈی جی مائننگ نے موقف اختیار کیا کہ ایسے مقامات پر مائننگ سے متعلق جب ان کے نوٹس میں لایا جاتا ہے تو وہ اس پر ایکشن لیتے ہیں۔
بعد ازاں عدالت عالیہ نے ڈائریکٹر آرکیالوجی کو تیرالی، بری کوٹ، رانی گٹ بونیر کا دورہ کرکے یہاں ہونے والی سرگرمیوں سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News