حال ہی میں رشتہ ازدواج میں بندھنے والی نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی نے ماضی میں شادی سے متعلق دیے گئے اپنے بیان پر وضاحت دے دی۔
ملالہ نے کہا کہ میں نے ایسا نہیں کہا تھا کہ وہ شادی کو غلط سمجھتی ہیں بلکہ انہوں نے یہ کہا تھا کہ فوری طور پر ان کا نئی زندگی شروع کرنے کا ارادہ نہیں ہے۔
انہوں نے شادی کے بعد فیشن میگزین میں ہی لکھے گئے اپنے مضمون میں بیان کی وضاحت کردی۔

ملالہ کا کہنا تھا کہ ان کے والدین کے خیالات الگ ہیں اور ان کی والدہ کی خواہش ہے کہ وہ شادی کریں۔
ملالہ یوسف زئی کے مطابق والدہ انہیں شادی کی فوائد بتاتی رہتی ہیں اور کہتی ہیں کہ شادی ایک خوبصورت تعلق اور رشتہ ہوتا ہے۔

انہوں نے لکھا کہ لوگوں کی جانب سے تعلقات سے متعلق پوچھے گئے سوالات پر ہمیشہ ہی یہی جواب دیا ہے کہ وہ شادی نہیں کرنا چاہتیں یا پھر کم از کم وہ 35 سال کی عمر تک رشتہ ازدواج میں نہیں بندہیں گی۔
ملالہ نے یہ بات بھی واضح کی کہ وہ شادی کے خلاف نہیں ہیں لیکن اس کی روایات اور رواج سے متعلق محتاط تھیں اور یہ کہ انہیں شادی سے متعلق سوچ پر اعتراض تھا کیونکہ عام طور پر شادی کو خواتین کی قربانی سمجھا جاتا ہے اور ان کا کیریئر تقریباً ختم ہوجاتا ہے۔
انہوں نے لکھا کہ ان کا خیال تھا شادی سے شخصی آزادی ختم ہوجاتی ہے اور وہ ایک آزاد خاتون کی حیثیت سے زندگی نہیں گزار سکیں گی کیونکہ دنیا بھر میں شادی کے حوالے سے مختلف روایات ہیں

انہوں نے اپنے طویل مضمون میں اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ والدین کی جانب سے سمجھائے جانے اور عصر ملک سے ملنے اور بات کرنے سے ان کے خیالات تبدیل ہوئے۔
انہوں نے لکھا کہ اب بھی ان کے پاس خواتین کو شادی سے متعلق درپیش مسائل کے جوابات نہیں ہیں تاہم انہیں یقین ہے کہ اب وہ شادی شدہ زندگی میں انصاف، برابری اور مساوات کے ساتھ آگے بڑھیں گی ۔
اپنے مضمون میں انہوں نے کم عمری میں لڑکیوں کی شادی سے متعلق ڈیٹا بھی شامل کیا اور بتایا کہ سالانہ دنیا بھر میں ایک کروڑ 20 لاکھ لڑکیوں کی شادیاں ان کی عمر 18 سال ہونے سے پہلے ہی کروادی جاتی ہے۔
ملالہ یوسف زئی نے کم عمری میں شادیوں سے متعلق اپنی جان پہچان والی لڑکیوں کی مثالیں بھی دیں اور بتایا کہ ان کی ایک دوست کی شادی کم عمری میں کردی گئی تھی اور وہ 14 سال کی عمر میں بچے کی ماں بن چکی تھی۔
انہوں نے لکھا کہ بہت ساری لڑکیاں کیریئر شروع ہونے سے پہلے شادی کر لیتی ہیں جس کے بعد ان کے آگے بڑھنے کے امکانات ختم ہوجاتے ہیں جبکہ کئی لڑکیاں اسکول کی تعلیم کے دوران ہی رشتہ ازدواج میں بندھ جاتی ہیں اور انہیں اپنی تعلیم چھوڑنی پڑتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ عصر ملک سے ان کی پہلی ملاقات جون 2018 میں آکسفورڈ یونیورسٹی میں ہوئی تھی جہاں وہ دوستوں کے پاس آئے تھے اور گفتگو کے بعد دونوں میں تعلقات استوار ہوئے۔
واضح رہے کہ ملالہ یوسف زئی نے لاہور سے تعلق رکھنے والے اسپورٹس منیجمنٹ سے وابستہ عصر ملک سے 9 نومبر کو برطانوی ریاست انگلینڈ کے شہر برمنگھم میں سادگی سے شادی کی تھی۔
اس سے قبل انہوں نے رواں برس جون میں فیشن میگزین کو دیے گئے انٹرویو میں دیگر معاملات سمیت شادی پر بھی بات کی تھی۔
ملالہ نے شادی سے متعلق بات کرتے ہوئے سوال اٹھایا تھا کہ لوگوں کو شادی کی ضرورت کیوں پڑتی ہے؟ اور رومانوی تعلقات کے لئے لوگ شادی ہی کیوں کرتے ہیں، لازمی نہیں کہ شادی کا معاہدہ کیا جائے؟
سماجی رہنما کا کہنا تھا کہ ان کا فی الحال شادی کا ارادہ نہیں اور نہ ہی وہ بچے پیدا کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News