
پی ٹی آئی رہنماء خرم شیر زمان نے کہا ہے کہ بلدیاتی قانون اداروں کو مالی طور پہ خودمختار بنانے کیلئے ہونا چاہیے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک پیغام میں خرم شیر زمان نے کہا کہ سندھ حکومت نے بلدیاتی بل ان اصولوں کے بلکل برخلاف بنایا اور پاس کروایا، بلدیاتی قانون اداروں کو مالی اور انتظامی طور پہ خودمختار اور باختیار بنانے کیلئے ہونا چاہیے۔
بلدیاتی قانون بلدیاتی اداروں کو مالی اورانتظامی طور پہ خودمختار اور باختیار بنانے کیلئے ہونا چاہئے، سندھ حکومت نے بلدیاتی بل ان اصولوں کے بلکل برخلاف بنایا اور پاس کروایا۔
گورنر سندھ عمران اسماعیل نے سندھ کے عوام کے جذبات کی مکمل ترجمانی کرتے ہوے اعتراضات لگا کر واپس کردیا ہے۔
Advertisement— Khurrum Sher Zaman 🇵🇰 (@KhurumSherZaman) December 6, 2021
خرم شیر زمان کا مزید کہنا تھا کہ گورنر سندھ عمران اسماعیل نے سندھ کے عوام کے جذبات کی مکمل ترجمانی کرتے ہوئے اعتراضات لگا کر واپس کردیا ہے۔
یاد رہے اس سے قبل گورنر سندھ عمران اسماعیل نے متنازع بلدیاتی قانون کو آئین کے خلاف قرار دیتے ہوئے اعتراضات کے ساتھ واپس بھیج دیا ہے۔
گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ بغیر مشاورت کے ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشنز کے خاتمے سے رابطوں میں فقدان پیدا ہوگا جبکہ اس ترمیم سے اعتراض حدود، امن و امان اور ریونیو کا نظام درہم برہم ہو جائے گا۔
عمران اسماعیل کا کہنا تھا کہ میئر، ڈپٹی میئر، چیئرمین اور وائس چیئرمین منتخب نمائندے ہونے چاہیے۔ اس ترمیمی بل سے میونسپل کارپوریشن کو مالی خسارہ ہوگا جبکہ خفیہ رائے شماری سے لوکل باڈی کی سطح پر ہارس ٹریڈنگ ہوگی۔
بل پر اعتراض لگاتے ہوئے گورنر سندھ کا مزید کہنا تھا کہ ترمیمی بل کا کوئی بھی نوٹیفکیشن آئین کی روح کے برخلاف ہے، کوئی دیہی علاقہ میٹرو پولیٹن کارپوریشن کا حصہ نہیں ہوسکتا۔ اسپتال ، ڈسپنسریاں ، پیدائش و اموات، نکاح نامہ اور اس نوعیت کی دیگر دستاویزات بلدیاتی حکومت سے لینا آئین کی روح کے برخلاف ہے اور یہ ترمیمی بل آئین کے آرٹیکل 140 اے کے خلاف ہے، لہذا اس پر نظر ثانی کی جائے۔
واضح رہے کہ سندھ حکومت کی جانب سے پیش کیے گئے بلدیاتی قانون میں تبدیلی کی متنازع ترمیم کے خلاف پاکستان تحریک اور ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے سخت ردعمل دیا جا رہا ہے اور ضمن میں ایم کیو ایم پاکستان نے آل پارٹیز کانفرنس طلب کرتے ہوئے گزشتہ روز مسلم لیگ فنکشنل اور اس سے قبل مسلم لیگ (ن) سے بھی رابطے کیے تھے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News