Advertisement
Advertisement
Advertisement

جیمزویب اسپیس نے خلائی مدار میں اپنا کام شروع کردیا

Now Reading:

جیمزویب اسپیس نے خلائی مدار میں اپنا کام شروع کردیا

متعدد بار خلائی سفر کے لیے التوا کا شکار ہونے والی جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ چاند پر پیہنچ گئی ہے۔ 

امریکی خلائی تحقیق کے ادارے ناسا نے اپنے سب سے بڑے منصوبے کو 25 دسمبر کو پایہ تکمیل تک پہنچایا۔

کرسمس کی صبح ناسا، یورپین خلائی ادارے  ( ای ایس اے) اور کینیڈاکی خلائی ایجنسیوں کے مشترکہ پراجیکٹ کے تحت کورو اسپیس پورٹ فرینچ گیانا، فرانس سے جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ کو آریان فائیو راکٹ کے ذریعے مدار میں بھیجا گیا۔

ناسا نے جیمز ویب اسپیس کے کام یاب سفر کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب وہ چاند سے آگے نظام شمسی کی جانب اپنے لاکھوں میل فاصلے پر محیط سفر پر گامزن ہے۔

گزشتہ روز ناسا نے اس بات کی تصدیق بھی کی تھی کہ جیمز ویب نے کامیابی سے اپنے گمبلز اینٹینا نصب کردیے ہیں۔ یہ انٹینا دن میں دو بار کم از 28 گیگا بائٹس ڈیٹا  بشمول تصاویر زمین پر بھیجنے کے لیے استعمال ہوں گے۔

Advertisement

NASA's James Webb Space Telescope (JWST) swung past the Moon in the early hours of this morning, travelling at more than 2,400 miles per hour as it continues its million mile journey to its destination in solar orbit

جیمز ویب اب شمسی مدار میں اپنے 1 ملین میل کے سفر پر ہےجو کہ ایک ماہ میں مکمل ہونے کی توقع ہے۔ اسے زمین سے 15 لاکھ کلومیٹر دور خلا میں چھوڑا گیاتھا جو زمین کے چاند سے فاصلے سے بھی چار گنا زیادہ ہے۔

جیمز ویب اس وقت دوسرے لینگر انجیان پوائنٹ 2 میں اپنے سفر کے تیسرے مرحلے میں ہے، یہ خلا میں وہ حصہ ہے جہاں سورچ اور چاند کے درمیان کشش ثقل متوان ہوتی ہے۔

جیمز ویب اسپیس دوسرے لینگر انجیان پوائنٹ 2 پر ایک دہائی سے زائد عرصہ خلا کی کھوج لگائے گی۔

واضح رہے کہ جیمز ویب پر کام کا آغاز 1996 میں کیا گیا تھا اور اس وقت ناسا نے اس منصوبے کی تکمیل کا بجٹ 500 ملین ڈالر رکھا تھا، پہلی بار اسے لانچ کرنے کے لیے 2007 کی تاریخ دی گئی تھی، لیکن اس سے قبل کچھ تیکنیکی خامیاں سامنے آنے پر 2005 میں اس کے ڈیزائن میں از سر نو تبدیلیاں کی گئی جس کے بعد سے اس کی لانچنگ التو اکا شکار ہوتی رہی تھی۔

 ناسا کی جانب سے 10 ارب ڈالر کی لاگت سے بننے والی یہ خلائی مشاہدہ گاہ زمین کی سطح سے لاکھوں میل دوری پر شمسی مدار میں گردش کرے گی ۔  جیمز ویب کو خلا میں بھیجنے کا مقصد زمین کے گرد موجود ستاروں اور سیاروں کے ماحول سے متعلق معلومات اکٹھی کرنا بھی شامل ہے اور اسے زمین سے 340 ملین میل دوری پر موجود خلائی دوربین ہبل کا پیش رو سمجھا جارہا ہے۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
دنیا کی سب سے محفوظ موٹر سائیکل متعارف
پاکستان میں آج رات مکمل چاند گرہن کا دلکش نظارہ ہوگا
پاکستان کی لوکل موبائل فیکٹریز نے تاریخ رقم کر دی، ایک ماہ میں 36 لاکھ موبائلز تیار
اوپن اے آئی چیٹ جی پی ٹی نے اہم فیچرز متعارف کروا دیے
دل کی بیماریوں کی شناخت میں انقلاب؛ اے آئی اسٹیتھوسکوپ چند سیکنڈز میں نتیجہ دے گا
واٹس ایپ کا نیا فیچر؛ اب نمبر کے بغیر بھی چیٹ ممکن ہوگی
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر