موبائل
موبائل فون سمز اب بائیو میٹرک کے بجائے نئے طریقے سے فعال ہوں گی۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے جعلی سموں کی روک تھام کے لیے تمام موبائل سمز فرنچائز کو پابند کیا تھا کہ وہ کسی بھی شخص کو سم بائیو میٹرک کے بغیر جاری نہیں کریں گے۔
اس کے علاوہ ہر کسی کو صرف اور صرف 5 سمز اپنے نام کرنے کی اجازت دی گئی تھی تاکہ جعلی سمز کی روک تھام کی جاسکے کیوں کہ جعلی نام سے موبائل سمز نکالنے کا رجحان بہت زیادہ ہوگیا تھا جو مختلف وارداتوں میں استعمال ہوتی تھیں۔
پی ٹی اے سمز کی تعداد محدود کرنے اور بائیومیٹرک کی پابندی کے باوجود جعلی سمز کے اجرا کو نہیں روک سکی جس کے لیے اب اتھارٹی نے نیا فیصلہ کیا ہے۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے سموں کے اجراء کے لیے بائیومیٹرک کی جگہ لائیو فنگر ڈیٹکشن ڈیوائسز (ایل ایف ڈی) متعارف کروانے کا فیصلہ کیا ہے اور اس کے تحت ملک بھر میں 3 لاکھ سے زائد بائیومیٹرک سینٹرز کو ایل ایف ڈی پر منتقل کیا جائے گا۔
اس سلسلے میں ملک بھر میں موجود موبائل آپریٹرز نے پہلے مرحلے میں بیشتر مقامات پر ایل ایف ڈی ڈیوائسز پر سمز کی تصدیق کا عمل شروع کردیا ہے۔
ترجمان پی ٹی اے کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ملک بھر سے اب تک 7 لاکھ 32 ہزار جعلی سموں کی نشاندہی کی جا چکی ہے اور 5 لاکھ 80 ہزار ایسی سموں کی نشاندہی ہوئی ہے جو دنیا فانی سے کوچ کرگئے ہیں لیکن ان کے نام کی سمز آج تک چل رہی ہیں۔
ترجمان پی ٹی اے نے کہا کہ جعلی سموں کے اس دھندے میں کوئی اور نہیں خود موبائل آپریٹرز اور فرنچائز مالکان ملوث ہیں جو اپنی دو نمبریوں کے لیے لوگوں کو سم نکال کر دیتے ہیں اور پھر خود بھی ان سمز سے استفادہ حاصل کرتے ہین۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
