
یورپ کی کشمیر کونسل نے انسانی حقوق کے کشمیری علمبردار خرم پرویز کی رہائی کے لیے یورپ میں بھرپور مہم شروع کردی۔
کشمیر کونسل ای یو کے چیئرمین علی رضا سید نے اس بات کا اعلان جمعرات کو انسانی حقوق کے عالمی دن سے ایک روز قبل یورپی پریس کلب برسلز میں ایک گول میز کانفرنس کے دوران کیا۔
کشمیر کونسل ای یو کی جانب سے منعقدہ گول میز کانفرنس میں رکن یورپی پارلیمنٹ لارس پیٹرک برگ اور یورپی دانشور اور یورپی میڈیا کے افراد نے شرکت کی۔
علی رضا سید نے بتایا کہ خرم پرویز ایک نرم مزاج و خوش اخلاق انسان، دانشور اور انسانی حقوق کے ایک بہادر کارکن ہیں، انسانی حقوق کے حوالے سے ان کے کام کو پوری دنیا میں قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔
چیئرمین کشمیرکونسل ای یو نے اس سے قبل مختلف یورپی حکام کو خرم پرویز کی رہائی کے لیے خطوط بھی لکھے ہیں، جن میں کہا گیا ہے کہ یورپی یونین خرم پرویز کی رہائی کے لیے بھارت پر دباؤ ڈالے۔
علی رضا سید نے کہا کہ خرم پرویز کی فوری رہائی کے لیے یورپی یونین کے ستائیس رکن ممالک میں بھرپور طریقے سے مہم چلائی جائے گی۔
چیرمین کشمیر کونسل ای یو نے کہا کہ خرم پرویز جے کے سی سی ایس کے پروگرام منیجر اور جبری گم شدگی کے خلاف ایشین فیڈریشن کے چیئرپرسن ہیں، ان کی گرفتاری کی وجہ سے پورے جموں و کشمیر میں پریشانی اور اضطراب پھیل گیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ خرم پرویز بین الاقوامی سطح پر مشہور شخصیت ہیں اور وہ انسانی حقوق کے لیے اپنے کام کی وجہ سے اب تک متعدد ایوارڈز بھی وصول کرچکے ہیں، جن میں 2004 میں ریبوک ایوارڈ بھی شامل ہے۔
علی رضا سید نے کہا کہ جموں و کشمیر میں جہاں سیکورٹی فورسز نے پیلٹ گن استعمال کرکے سینکڑوں لوگوں کو نابینا کردیا ہے، بے شمار لوگوں کو شہید کردیا گیا ہے، متعدد لوگ گرفتار ہیں، میڈیا پر قدغن ہے، بے نام قبریں دریافت ہوئی ہیں اور بڑی تعداد میں نوجوانوں کو گم کردیا گیا ہے یا انہیں جعلی مقابلوں میں مار دیا گیا ہے، خرم پرویز نے وہاں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو دلیری کے ساتھ اٹھایا ہے۔ خرم پرویز نے انسانی حقوق کی ان تمام پامالیوں کی دستاویزات تیار کرکے انہیں دنیا تک پہنچایا اور ان دنوں وہ سری نگر میں حیدر پورہ کے مقام پر چار سویلین نوجوانوں کی جعلی مقابلے میں شہادت کی رپورٹ تیار کررہے تھے۔
چیئرمین کشمیر کونسل ای یو نے بین الاقوامی انسانی حقوق کے اداروں کی طرف سے خرم پرویز کی گرفتاری پر تشویش کے بارے میں بتایا کہ بین الاقوامی سطح پر خرم پرویز کی گرفتاری کی مذمت نے بھارت کا بھیانک چہرہ بے نقاب کردیا ہے۔
یاد رہے کہ دنیا کی متعدد تنظیموں نے خرم پرویز کی گرفتاری کی مذمت کی ہے۔ مثال کے طور پر انسانی حقوق کی چھ بڑی بین الاقوامی تنظیموں کی جانب سے ان کی گرفتاری کی مذمت کے لیے ایک مشترکہ بیان جاری کیا گیا ہے۔ ان تنظیموں میں فرنٹ لائن ڈیفنڈرز، انٹرنیشنل فیڈریشن فار ہیومن رائٹس، تشدد کے خلاف ورلڈ آگنائزیشن، عدل و انصاف کے بین الاقوامی کمیشن، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ شامل ہیں۔
ان این جی اوز کے علاوہ رابرٹ ایف کنیڈی ہیومن راٹس آرگنائیزشن نے بھی خرم پرویز کی گرفتاری پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News