مسلسل دوعشروں کی محنت اور تحقیق سے تیارکردہ جیمز ویب خلائی دوربین 22 دسمبر کو خلا میں بھیجی جائے گی جس پر 10 ارب ڈالر یعنی 17 کھرب پاکستانی روپوں کے برابر خطیر رقم خرچ کی گئی ہے۔
جدید اور حساس ترین خلائی دوربین جیمزویب ٹیلی اسکوپ مشہور ہبل دوربین کی جگہ لے گی۔ اس کا منصوبہ کئی عشرے پہلے بنایا گیا تھا پھر اسے 2007 میں خلا میں بھیجنا تھا اور اس کے بعد بھی تاریخ آگے بڑھتی رہی۔ انتہائی قیمتی خلائی دوربین کا پورا نظام کم سے کم 300 مختلف طریقوں سے ناکام ہوسکتا ہے جسے دور کرنے کی بھرپور کوشش کی جارہی ہے۔
ناسا کے مطابق اس منصوبے میں حساس نوعیت کی سینکڑوں پیچیدگیاں ہیں جو شاید ہی کسی نے اس سے پہلے دیکھی ہوں گی۔ اسی لیے پورے مشن اور کمانڈ سسٹم کو نازک قرار دیا گیا ہے۔ دوسری جانب پورے مشن کے پلان بی اور متبادل منصوبے بھی بنائے گئے ہیں۔ یہاں تک کہ خرابی کے ایک ایک پہلو کا بہت پیچیدگی سے مشاہدہ کیا گیا ہے۔
اس پر کئی حساس ترین آئینے لگے ہیں جو مرئی روشنی اور الٹراوائلٹ روشنی میں کائنات کا نظارہ کرائیں گے۔ تاہم اس کا مدار 3 لاکھ 75 سے لے کر 15 لاکھ کلومیٹر تک ہوسکتا ہے۔ امید ہے کہ جیمز خلائی دوربین زمینی گردوغبار سے بہت دور رہتے ہوئے آسمان کا گہرا اور شفاف نظارہ پیش کرے گی اور اگلے کئی برس تک حیرت انگیز کائناتی دریافتوں کی وجہ بھی بنے گی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
