صدر مملکت نےکہا ہے کہ ای وی ایم سے ووٹوں کی چوری جیسے الزامات کا خاتمہ ہو گا۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ انتخابی اصلاحات کیلئے ان تھک کاوشوں پر وزیراعظم کو مبارکباد دیتا ہوں، ای وی ایم سے انتخابات کے شفاف انعقاد میں سہولت ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ 2013کے الیکشن میں بیلٹ باکس اور پریزائیڈنگ افسران غائب ہوئے ، پچھلے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات لگائے گئے ، ہر حلقے میں الزام لگایا گیا کہ دھاندلی ہوئی ہے اب اس نظام کو ٹھیک کرنے جا رہے ہیں۔
ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا تھا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کیلکولیٹر کی طرح کام کرتی ہے، 5بجے جب پولنگ ختم ہو گی تمام پولنگ افسران کے ہاتھ میں ان کے ووٹ ہوں گے۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا مزید کہنا تھا کہ ای وی ایم سے ووٹوں کی چوری جیسے الزامات کا خاتمہ ہوگا، ای وی ایم سے متعلق الیکشن کمیشن جلد نوٹیفکیشن جاری کرے گااور اس کے بعد اخبارات میں اشتہارات دیں گے۔
یاد رہے کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں حکومت کی طرف سے پیش کیا گیا الیکٹرانک ووٹنگ مشین بل اپوزیشن کی شدید مخالفت اور ہنگامہ آرائی کے باوجود منظورکرلیا گیا۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی وفاقی حکومت اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا بل منظورکرانےمیں کامیاب ہوئی۔
گزشتہ چند ماہ سے صدرعارف علوی، وزیراعظم عمران خان، وفاقی وزیراطلاعات فواد چودھری، وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سمیت دیگرحکومتی رہنما اس ٹینالوجی کے لیے کوشاں تھے کہ آئندہ الیکشن ہرصورت میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے کروائے جائیں گے تاکہ انتخابی دھاندلی کا حل نکالا جا سکے۔
الیکٹرانک ووٹنگ مشین کیا چیز ہے؟
ای وی ایم مشین کا پہلا حصہ ایک بڑے ٹیلی فون سیٹ کی طرح ہوتا ہے جس پرکی پیڈ، چھوٹی اسکرین، شناختی کارڈ ڈالنے کی جگہ اور انگوٹھا سکین کرنے کا سینسر لگا ہوا ہے
چپ کے ذریعے اس حصے میں کسی بھی حلقے کے 50 ہزار ووٹرز کا ڈیٹا چند سیکنڈز میں منتقل کیا جا سکتا ہے۔
استعمال کے وقت پولنگ سے پہلے متعلقہ پریزائیڈنگ آفیسرٹیکنیکل ٹیم کی طرف سے فراہم کیے گئے خفیہ کوڈ اور پاسورڈ کے ذریعے مشین کو آپریشنل کرے گا۔
ووٹ ڈالنے کے لیے آنے والا ووٹر شناختی کارڈ پولنگ عملے کو دے گا جو کارڈ کو مشین میں ڈالے گا۔
شناختی کارڈ کی تصدیق ہونے کی صورت میں اسکرین پر نشان سامنےآ جائے گا۔ جس کے بعد سینسر سے بائیو میٹرک کی تصدیق ہوگی۔ اس حصہ کو ووٹرشناختی یونٹ کا نام دیا گیا ہے۔
دوسرے مرحلے میں ووٹرالیکٹرانک ووٹنگ مشین کے تیسرے حصے پر چلا جائے گا جبکہ دوسرا حصہ پریزائیڈنگ آفیسر کے پاس ہوگا
مشین میں سرخ اورسبزرنگ کی بتیاں ہیں۔ پریزائیڈنگ آفیسر جب بٹن دبا کرووٹ ڈالنے کی اجازت دے گا توسبزرنگ کی روشنی (لائٹ) اسکرین پر نمودار ہوگی تاکہ پولنگ ایجنٹس کو پتہ چل سکے گا کہ اب ووٹ ڈالا جا رہا ہے۔ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کےاس حصے کو کنٹرول یونٹ کہا جاتا ہے۔
ای وی ایم کےتیسرا حصہ بیلٹ یونٹ کہلاتا ہے جس میں متعلقہ حلقے کے امیدواروں کے انتخابی نشان حروف تہجی کی ترتیب سے درج ہوں گے۔
ووٹرکو پریزائیڈنگ آفیسرکی جانب سے کنٹرول یونٹ سے ووٹ ڈالنے کی اجازت ملنےکے بعد ووٹر خفیہ جگہ پررکھے بیلٹ یونٹ پراپنی پسند کے انتخابی نشان کو دبائے گا۔ جس کے بعد اس کے ساتھ رکھے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے چوتھے اورآخری حصے یعنی بیلٹ باکس میں ووٹرکی پسند کے امیدوار کی پرچی پرنٹ ہوکرگرجائے گی۔
پرچی بیلیٹ باکس میں گرنے سے پہلےتین یا پانچ سیکنڈزکےلیے رکے گی تاکہ ووٹردیکھ سکے کہ اس نے جس امیدوار کو ووٹ ڈالا ہے پرچی بھی اسی کے نام کی پرنٹ ہوئی ہے یا نہیں۔
جیسے ہی پولنگ کا وقت ختم ہوگا، پریزائیڈنگ آفیسر کمانڈ کے ذریعے چند منٹوں میں متعلقہ پولنگ بوتھ کا فارم 45 کا پرنٹ نکال سکے گا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
