
پچاس برس قبل سانحہ مشرقی پاکستان 16 دسمبر1971 کو پیش آیا جسے سقوط ڈھاکہ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔
سانحہ مشرقی پاکستان نے پاکستان کے وجود کو پہلے دن سے تسلیم نہ کرنے والے ہندوستان کے مذموم عزائم کو دُنیا کے سامنے بے نقاب کیا۔ ہندوستان کی دخل اندازی اور جارحیت اقوامِ متحدہ کے چارٹر کی کھلی خلاف ورزی تھی۔ سقوط ڈھاکہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک دستاویز تھی جس کے نتیجے میں بنگلہ دیش دنیا کے نقشے پر ابھرا۔ مشرقی پاکستان میں ایک سمجھوتے کے بعد جنگ بند ہو گئی تھی۔ پاکستانی فوج نے بھارت کی کئی ٹرینیں اور تنصیبات تباہ کردی تھیں۔ صدر یحیٰی خان نے اعلان کیا تھا کہ بھارتی جارحیت خاتمے تک جنگ جاری رہے گی۔
مشرقی پاکستان میں خراب حالات کی وجہ سے صدریحییٰ خان نے 25 مارچ 1971 کو فوجی آپریشن کا اعلان کیا تھا۔ انڈین فوج نے مشرقی پاکستان کی سرحد کے ساتھ اپنے کیمپ قائم کرلیے تھے جن میں دہشت گردوں کو تربیت اور اسلحہ فراہم کرکے انھیں مشرقی پاکستان میں داخل کیا جا رہا تھا۔ اس وقت کے اخبارات کے مطابق امریکی خفیہ ایجنسی کی جانب سے پاکستان کو چین کے ساتھ تعلقات کا مزہ چکھانے کے لیے مشرقی پاکستان کو علیحدہ کرنے کی سازش کی جا رہی تھی۔
شیخ مجیب الرحمٰن کو ہندوستان کی ہمیشہ بھرپورحمایت حاصل تھی۔ سابق صدر ایوب کے زمانے میں جب ان پر مقدمہ چلایا جا رہا تھا تو اس وقت بھی ہندوستان نے ان کی حمایت کی تھی۔ غداری اور بغاوت کے جرم میں گرفتاری پر ہندوستان نے اس کے خلاف زور و شور سے واویلا کیا تھا۔
بھارت کی سازشوں کے باعث 26 مارچ 1971 ء کو جنگ کا آغاز ہوا اور 16 دسمبر 1971 کو مشرقی پاکستان علیحدہ ہوگیا تھا۔ یوں پاکستان آبادی اور رقبے کے لحاظ سے ایک بڑی ریاست سے محروم ہوا۔
دفاعِ وطن میں جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والوں کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے ملک بھر میں مختلف سیاسی و سماجی تنظیموں کی جانب سے تقریبات اور سیمینارز کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے : ’مشرقی پاکستان کی علیحدگی دو قومی نظریے کی نہیں، انتظامی اور سیاسی ناکامی تھی‘
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News