یورپی یونین نے الزائمر کے علاج میں استعمال ہونےوالی دوا کی منظوری دینے سے انکار کردیا ہے۔
یورپیئن میڈیسنز ایجنسی( ای ایم اے) کے مطابق Aducanumab ابتدائی مرحلے میں الزائمر کے لیے اپنی افادیت ظاہر کرنے میں ناکام رہی۔
ای ایم اے کے اس فیصلے پر الزائمر چیریٹیز نےمایوسی ظاہر کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اب ہزاروں مریضوں کے پاس علاج کے لیے کوئی آپشن نہیں بچا ہے۔
Aducanumab بیس سال کے طویل عرصے کے بعد الزائمر کے لیے سامنے آنے والی پہلی دوا ہے۔ متنازعہ طور پر رواں سال جون میں اسے امریکا میں استعمال کے لیے منظوری دے دی گئی تھی۔
اس وقت بھی بہت سے سائنس دانوں کا کہنا تھا کہ اس دوا کے کلینیکل ٹرائلز میں اس بات کے شواہد ملے تھے کہ یہ دوا amyloid ( ایک پروٹین جو الزائمر مریضوں کے سماغ میں خلل پیدا کرتی ہے) کو ہدف بنانے کے بجائے اسے فائدہ پہنچا رہی ہے۔ جس سے مریضوں فائدے کے بجائے نقصان پہچنے کا احتمال ہے۔
یہ دوا Aducanumab بایو جین نامی کمپنی کی جانب سے تیار کی گئی تھی۔ کمپنی نے ای ایم اے سے اپنے فیصلے کی دوبارہ جانچ کرنے کی درخواست کی ہے۔
یورپین میڈیسنز ایجنسی نے یہ فیصلہ اپنے دو اہم مطالعوں کے بعد دیا ہے۔ ریسرچرنے الزائمر کے ایسے 3 ہزار مریضوں کوشامل کیا جن میں الزائمر کی ابتدائی علامات ظاہر ہوئی تھی۔
ایسے مریض جنہیں متعدل ڈیمینشیا تھا ان میں ٹریٹمینٹ کے 78 ہفتوں بعد علامات کی جانچ کی گئی۔ مجموعی طور پر الزائمر کے ابتدائی مرحلے میں موجود مریضوں میں مذکورہ دوا Aducanumab کی کوئی افادیت نظر نہیں آئی۔
تحقیق میں شامل مریضوں کے سی ٹی اسکین سے کچھ افراد میں دماغ میں سوجن اور خون کا رساؤ بھی دیکھنے میں آیا جو کہ ممکنہ طور پر ان کے لیے نقصان دہ ہوسکتا ہے۔
واضح رہے کہ یورپی یونین میں تقریباً 80 لاکھ افراد ڈیمینشیا کے ساتھ رہ رہے ہیں، جب کہ برطانیہ میں یہ تعداد 10 لاکھ ہے اور 2050 تک اس تعداد کے دگنی ہونے کی توقع کی جارہی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
