 
                                                      توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی ضمانت منظور، رہائی کا حکم
عدالت نے سی ڈی اے کو حکم دیا ہے کہ جب تک فیکٹری نہیں گراتے آپ جھگیوں کو ہاتھ نہیں لگائیں گے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سی ڈی اے کے جھگیوں کے خلاف جگہ خالی کرنے کا نوٹس معطل کرتے ہوئے اپنے ریمارکس میں کہا کہ سی ڈی اے کا مؤقف ہے کہ گرین ایریا کی وجہ سے اس علاقہ کو کلئیر کروایا جا رہا ہے۔ عدالت پر ظاہر ہوا ہے کہ قانون کی خلاف ورزی پر ایک غیر قانونی بلڈنگ بھی تعمیر کی گئی ہے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ سی ڈی اے نے این او سی دیا ہے تو عدالت کو مطمئن کریں کہ کس قانون کے تحت دیا۔ جھگیوں والوں کے بھی حقوق ہیں عدالت اجازت نہیں دے گی کہ ان کے حقوق کی خلاف ورزی ہو۔
تین عدالتی معاونین وکلا عدنان حیدررندھاوا، عمراعجاز گیلانی اور دانیال حسن عدالت کے حکم پر ای الیون جھگیوں کا دورہ کرنے کے بعد رپورٹ پیش کردی۔ عدالتی معاونین نے رپورٹ میں جھگیوں کے ساتھ ایک فیکٹری کی بھی نشاندہی کی۔ عدالت نے خاتون کی عارضی درخواست کو رٹ پٹیشن میں تبدیل کرکے سی ڈی اے کو نوٹس جاری کر رکھے ہیں۔
سی ڈی اے وکیل حافظ عرفات نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے جھگیوں والوں کو نوٹس ایشو کیا ہے آپریشن شروع نہیں کیا۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ یہ فیکٹری ادھر کیسے بنی ہے؟ کیا یہ ایکوائرڈ لینڈ ہے؟
سی ڈی اے افسر نے بتایا کہ میرے خیال میں یہ فورسز کے ہیڈ کوارٹرز کی جگہ ہے وہاں فیکٹری لگی ہے۔
چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے پوچھا کہ جھگیوں والے بچاروں کو تو آپ نوٹس دے رہے ہیں کیا اس فیکٹری کے خلاف آپ نے ایکشن لیا ہے؟ کیا یہاں قانون کوئی نہیں ہے۔ کیا ریگولیشن کچھ نہیں ہے؟ ہر روز یہاں عدالت کو حیرانی ہوتی ہے جس کی جو مرضی ہے کیے جا رہا ہے۔
چیف جسٹس نے سی ڈی اے افسر سے استفسار کیا کہ جھگیاں آپ کو نظر آگئیں کیا وہ فیکٹری آپ کو نظرنہیں آتی؟
سی ڈی اے افسر نے بتایا کہ ممبر پلاننگ کے نوٹس میں یہ بات لے آتے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ کسی کے نوٹس میں لانے کی بات نہیں۔ فیکٹری غیر قانونی ہے تو جا کر ایکشن لیں۔ جب تک آپ فیکٹری کو نہیں گراتے آپ ان جھگیوں کو ہاتھ نہیں لگائیں گے۔ اگر آپ کی اجازت کے بغیر لگی ہے تو ان کے خلاف کارروائی کرکے عدالت کو بتائیں۔ جھگیوں والے بچاروں پر آپ چڑھ دوڑتے ہیں اور ان کو پوچھتے بھی نہیں۔ این ایل سی کی ہے جس کی بھی ہے غیر قانونی ہے تو گرائیں۔ اگر قانونی ہے تو عدالت کو بتائیں کہ کیسے فیکٹری یہاں پر لگ سکتی ہے۔
سی ڈی اے کے وکیل حافظ عرفات نے کہا کہ وہاں ٹف ٹائل کی مینوفیکچرنگ ہوسکتی ہے نا ہونی چاہیے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے جھگیوں کے خلاف آپریشن روکتے ہوئے مذید سماعت دس جنوری تک ملتوی کردی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

 
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                 