پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ شہید محترمہ کی ملک میں جمہوریت کے حوالے سے گرانقدر خدمات ہیں۔
محترمہ بے نظیر بھٹو کے یوم شہادت پر حمزہ شہباز شریف نے اپنے ایک پیغام میں کہا کہ شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کے یوم شہادت پر انہیں خراج تحسین پیش کرنا چاہتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ شہید محترمہ کی ملک میں جمہوریت کے حوالے سے گرانقدر خدمات ہیں، اس سانحہ کے سبب پاکستان ایک جمہوری رہنما سے محروم ہو گیا۔
حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ پاکستان کا مستقبل جمہوریت کی مظبوطی ، مخاصمت کے ماحول کے خاتمےاور باہمی مشاورت میں ہی پنہاں ہے۔
پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کا مزید کہنا تھا کہ امید کرتا ہوں کہ محترمہ بے نظیر بھٹو اور میاں نواز شریف کے درمیان دستخط کئے جانے والے چارٹر آف ڈیموکریسی پر اس کی روح کے مطابق عمل کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ اسلامی ممالک کی پہلی پاکستانی منتخب خاتون وزیراعظم ، قائد انقلاب محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کی 14 ویں برسی آج انتہائی عقیدت واحترام کے ساتھ منائی گئی۔
بے نظیر بھٹو 21 جون انیس سو تریپن میں پیدا ہوئیں اور محترمہ بے نظیر ذوالفقارعلی بھٹوبیگم نصرت بھٹو کی سب سے بڑی بیٹی تھیں ۔ ان کے والد ذوالفقار علی بھٹو پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی ہونے کے ساتھ ساتھ پاکستان کے وزیر اعظم اور صدر بھی رہے لیکن انیس سو انہتر میں انہیں پھانسی دے دی گئی۔
بے نظیر بھٹو نے ہارورڈ یونیورسٹی اور آکسفورڈ یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی جس کے بعد انہوں نے برطانیہ میں جلا وطنی کی زندگی گزاری ۔ انیس سو اٹھاسی میں ملک میں عام انتخابات کا انعقاد ہوا جس میں پاکستان پیپلز پارٹی نے واضح کامیابی حاصل کی اور دسمبر انیس سو اٹھاسی میں بے نظیر بھٹو نے وزیراعظم کے عہدے کا حلف اٹھایا۔
بے نظیر بھٹو سترہ فروری انیس سو ستاسی میں نواب شاہ کی اہم شخصیت حاکم علی زرداری کے بیٹے آصف علی زرداری سے روشتہ ازدواج میں منسلک ہو گئیں تھی، محترمہ بے نظیر بھٹو کے تین بچے جن میں بلاول بھٹو زرداری، بختاور بھتو زرداری اور آصفہ بھٹو زرداری شامل ہیں۔
محترمہ بے نظیر بھٹو کی حکومت کو سات اگست انیس سو نوے کو صدر اسحاق خان نے بدعنوانی اور کرپشن کی وجہ سے برطرف کر دیا جس کے بعد انیس سو ترانوے کے عام انتخابات میں ایک بار پھر پیپلز پارٹی اور بے نظیر ایک مرتبہ پھر وزیرِاعظم بن گئیں ۔ نیس سو چھیانوے میں پیپلز پارٹی کے ہی صدر فاروق احمد خان لغاری نے بے امنی اور بد عنوانی، کرپشن کے باعث بے نظیر کی حکومت کو پھر سے برطرف کر دیا۔
واضح رہے کہ انیس اکتوبر دو ہزار سات میں بے نظیر بھٹو کراچی واپس آئیں جہاں ان کے قافلے پر حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں درجنوں افراد ہلاک ہو گئے تاہم حملے میں بے نظیر بھٹو محفوظ رہیں لیکن ستائیس دسمبر دو ہزار سات میں راولپنڈی کے لیاقت باغ میں قاتلانہ حملے میں شہید ہو گئیں تھی ۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
