اسلام آباد ہائیکورٹ نے رانا شمیم کا بیان حلفی آئندہ سماعت تک سربہ مہر ہی رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کیس میں ابتدائی جائزہ سماعت کے لیے 28 دسمبر کی تاریخ مقرر کردی۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ رانا شمیم کا بیانِ حلفی اٹارنی جنرل کی موجودگی میں آئندہ سماعت پر کھولا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق رانا شمیم کے بیانِ حلفی سے متعلق لندن سے کورئیر کے ذریعے آیا ہوا لفافہ کمرہ عدالت میں پہنچایا گیا۔ سابق چیف جج جی بی رانا شمیم، ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نیازاللہ نیازی اورایڈیشنل اٹارنی جنرل قاسم ودود بھی عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
چیف جسٹس اطہرمن اللہ کا ایڈووکیٹ لطیف آفریدی سے مکالمہ
دورانِ سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے وکیل لطیف آفریدی سے کہا کہ آپ چاہیں تو سربمہر لفافہ کھول دیتے ہیں یا آپ چاہتے ہیں کہ اٹارنی جنرل کی موجودگی میں سربمہر لفافہ کھولاجائے تو آپ کی مرضی ہے۔ بیان حلفی آپ کی امانت ہے۔
وکیل لطیف آفریدی نے عدالت سے کہا کہ مجھے یہ سربمہر لفافے میں بند بیان حلفی دینے کی ضرورت نہیں۔ یہ بیان حلفی رانا شمیم نے نہ کسی کو دیا نہ شائع کروایا۔ بیان حلفی رانا شمیم کے نواسے کے پاس تھا۔ جس پرعدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ اپنا بیان حلفی خود ہی کھولیں۔ رانا شمیم نے تاثر دیا ہے کہ تمام ججز پردباؤ ہے۔
لطیف آفریدی نے کہا کہ ہم نے ایسی کوئی بات نہیں کی۔ ہم مکمل تردید کرتے ہیں۔
دورانِ سماعت صدر ہائیکورٹ جرنلسٹ نے عدالت سے کہا کہ گزشتہ سماعت کے بعد پریس ریلیز سے ہم سب مشکوک بن گئے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ یہ عدالت پھر کہتی ہے ہائیکورٹ رپوٹرز انتہائی پروفیشنل ہیں۔
چیف جسٹس کے ریمارکس
اپنے ریمارکس میں چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ انصار عباسی کی ایک اور درخواست آئی ہے کہ عدالت کی کچھ آبزرویشن کو غلط طور پر بیان کیا گیا۔ صرف ایک چینل پرغلط رپورٹ ہوا تھا۔ پریس ریلیز میں کسی کا نام نہیں لکھتے اس لیے نہیں لکھا گیا۔
چیف جسٹس نےکہا کہ آزادی اظہارِ رائے بنیادی حقوق ہے،عدالت نے اپنے فیصلوں میں اس کا دفاع کیا ہے۔ خبر میں عوام کو تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز دباؤ کا شکار ہیں۔ عدالت میں زیر سماعت مقدمے سے متعلق تاثر بنانے کی کوشش کی گئی۔
ریمارکس میں چیف جسٹس نے کہا کہ اس عدالت نے اپنے فیصلوں کے ذریعےعوام کا اعتماد حاصل کرنے کی کوشش کی۔ عدالت میں انتہائی حساس نوعیت کے معاملات زیر سماعت ہیں۔ عدالت کا مسئلہ ہے کہ ہم پریس کانفرنس نہیں کرسکتے اور نہ ہی پریس ریلیز جاری کرسکتے ہیں۔
عدالت کے معاونِ خصوصی ناصر زیدی نے عدالت سے کہا کہ یہ بیان حلفی چیف جج اور سابق چیف جسٹس سےمتعلق ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ جمعرات کو کیس سماعت کے لیے مقررکرتے ہیں۔ عدالت صحافی سے اس کا سورس نہیں پوچھ رہی۔ رانا شمیم نے تاثر دیا کہ نوٹری پبلک سے لیک ہوا ہوگا۔ رانا شمیم نے برطانیہ میں بیان حلفی لیک کرنے پر کوئی قانونی کارروائی کا آغاز کیا ہوگا۔ رانا شمیم بیان حلفی دے دیں کہ بیان حلفی میں لکھی باتیں غلط ہیں پھر الگ بات ہے۔ رانا شمیم تو بیان حلفی کے متن کو تسلیم کررہے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
