
گزشتہ دو برسوں سے جاری اس وبا میں دنیا کو اس کی کئی لہروں اور وائرس کی مسلسل جنیاتی طور پر تبدیلی کا سامنا رہا ہے۔ تاہم اب کورونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کے بارے میں ماہرین نے یہ انکشاف کیا ہے کہ یہ وائرس پچھلے وائرس کے مقابلے میں نہ صرف مختلف ہے بلکہ طاقتور بھی ہے۔
دنیا بھر کو تیزی سے اپنے لپیٹ میں لینے والی کورونا وائرس کی قسم اومیکرون اس طرح کی بیماری نہیں ہے کہ جس کا سامنا ایک سال قبل دنیا نے کیا تھا۔
برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی کے ایک ماہر کے رپورٹس کے مطابق کورونا کی اس نئی قسم میں بیماری کی شدت معمولی یا معتدل ہوتی ہے۔
آکسفورڈ یونیورسٹی میں میڈیسین پروفیسر جان بیل نے میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا کہ نومبر 2021 کے آخر میں دریافت ہونے والی قسم امیکرون زیادہ خطرناک نہیں ہے اور نہ ہی اس وائرس کے شکار افراد میں بیماری کی شدت سامنے آئی ہے اور اگر کسی کو اسپتال جانے کی نوبت بھی آتی ہے تو وہاں بھی دیگر بیماریوں کے مقابلے میں مختصر قیام ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا ہے جس طرح وبا کے آغاز میں کورونا وائرس نے تباہی مچائی تھی اب یہ سب ماضی کاقصہ بن چکے ہیں، اومیکرون سے اس طرح کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ چونکہ اومیکرون کم شدت والا وائرس ہے اس لئے بر طانوی حکومت کی جانب سے سال کے اختتام پر سخت پابندیوں کا نفاذ نہیں کیا جائے گا۔
پروفیسر جان بیل کا مزید یہ بھی کہنا ہے کہ کورونا کی سابقہ لہروں میں بیماری کی سنگینی، شدت اور اموات کی شرح میں وویکسینیشن کے بعد بھی کوئی خاص کمی نہیں آئی۔
اومیکرون کے تناظر میں این ایچ ایس پرووائیڈزرچیفایگزیکٹیو کرس ہوپسن کا کہنا ہے کہ ابھی اس بات کو بھی دیکھا جارہا ہے کہ ضعیف افراد میں کیسز کی شرح بڑھنے پر کیا ہوگا۔
جبکہ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ کرسمس اور اور سال نو کے موقع پر میل جول ہوا تو اس بات کا انتظار کیا جائے گا اس کے بعد آنے والے دنوں میں کتنے افراد اسپتال کا رخ کرتے ہیں۔
ریڈنگ یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر سائمن کلارک نے کسی حد تک اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ برطانوی حکومت پابندیوں کے نفاذ سے انکار کر رہی ہے اسے یہ معلوم ہونا چاہئے کہ ابھی امیکرون کا ڈیٹا نامکمل ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News