
سپریم کورٹ نے17 ایکڑپرمحیط عسکری پارک واپس کے ایم سی کو دینے کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ کے ایم سی پارک بحال کرکے شہریوں کیلئے کھولے۔
سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس میں کہا ہے کہ عسکری پارک کا فوج سے کوئی تعلق نہیں۔ پارک کے ایم سی کی ملکیت ہے واپس کیا جائے۔ جھولے فوج کوواپس کرکے کے ایم سی اپنے جھولے لگائے۔
عسکری پارک میں کمرشل سرگرمیوں اورشادی ہال بنانے کے معاملے پرعدالتِ عظمٰی نے کہا کہ پارک کی مکمل دیکھ بھال کی جائے، کوئی داخلہ فیس نہ رکھی جائے۔ پارک کی حدود میں قائم شادی ہال اور دکانیں بھی مسمار کی جائیں۔
وکیل نے عدالت سے کہا کہ دفاعی ادارے کو معاہدے کے تحت پارک دیا گیا تھا جس پرچیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ کو اس لیے دیا گیا تھا کہ قبضہ نہ ہو۔ آپ کو تو پورے پاکستان کا کہا گیا ہے کہ حفاظت کریں۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پارک آپ کو کمرشل سرگرمیوں کیلئے دیا گیا تھا؟ جس پر وکیلِ عسکری پارک نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے کمرشل سرگرمیاں ختم کردی ہیں۔
چیف جسٹس نے وکیل عسکری پارک سے پوچھا کہ ابھی آپ سے حساب مانگ لیں گے تو آپ کیا کریں گے؟ بتائیں ابھی تک کتنا پیسہ کمایا ہے یہاں سے؟
جسٹس قاضی امین نے کہا کہ دیکھیں آرمی کوتنازعات سے دوررکھیں۔ فوج کو بہت مقدس کام دیا گیا ہے قربانیاں بھی دیتے ہیں مگر یہ کام نہ کریں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ختم کریں یہ دکانیں اورشادی ہالز، کے ایم سی کو واپس جگہ دیں۔
وکیل عسکری پارک نے کہا کہ جب وہ مانگیں گے ہم واپس کردیں گے جس پر جسٹس قاضی امین نے کہا کہ ہم حکم دے رہے ہیں واپس کریں۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا دیکھ بھال ہے وہاں؟جھولے سے بچے گرکرمررہے ہیں۔ لوگوں کا حافظہ اتنا کمزورنہیں ہے کہ بھول جائیں، کیا منٹیننس ہے آپ کی؟ آپ تسلیم کرتے ہیں شادی ہال چل رہا تھا، آرمی کے پاس تھا نا؟
جسٹس قاضی امین نے کہا کہ ہرادارے کا اپنا کام ہوتا ہے فوج کا بھی الگ کام ہے وہ کریں ناں۔ فوج کوجوذمے داری دی گئی ہے وہ کرے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News