جماعت اسلامی کے مرکزی رہنما لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت پوری طرح ایک ناکام حکومت ہے۔
مرکزی رہنما لیاقت بلوچ نے سکھر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی نا اہلی کے سبب مہنگائی نے ملک میں پنجے گاڑ لیے ہیں، موجودہ حکومت پوری طرح ایک ناکام حکومت ہے، ملک کے غریب عوام مہنگائی سے پریشان ہیں اور خود کشیاں کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں تجارتی خسارہ 104 فیصد بڑھ گیا ہے، بیرونی قرضے 128 ارب ڈالر ہو چکے ہیں، ملک کے اندورنی قرضے 50 ہزار 484 ارب روپے ہوچکے ہیں، ڈالر کی قیمت بڑھنے سے برآمدات متاثر ہیں، بجلی کی ترسیل میں 14 کھرب روپے کے نقصانات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آٹا، چینی، پیٹرول، گیس، گھی مافیا کے قبضے میں اور مافیا حکومتی سرپرستی میں ہے، اس دورِ حکومت میں عوام کی جیبوں پر اربوں کے ڈاکے ڈالے گئے، عمران خان حکومت کی کوئی اقتصادی پالیسی نہیں ہے۔
جماعت اسلامی کے مرکزی رہنما لیاقت بلوچ کا مزید کہنا تھا کہ قرضوں کے ذریعے ملک کو بہت زیادہ بد نام کیا گیا ہے، غریب اور سفید پوش طبقے کو زندہ درگور کر دیا گیا ہے۔
دوسری جانب امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے ضلعی امیر جماعت اسلامی اویس قاسم کی تقریب حلف برداری میں شرکت کی ہے، ان کا کہنا تھا کہ ملک میں چوروں اور لٹیروں کا نظام ہے۔
سراج الحق نے کہا تھا کہ جج ریٹائر ہو کر وعدہ معاف گواہ بن کر اپنی غلطیوں کا اعتراف کرتا ہے اور رونے پر مجبور ہے، عدالتوں کے دروازے عوامی فریاد پر نہیں، سونے کی چابی سے کھلتے ہیں، عدالتوں میں انگریز، طاغوت اور استعمار کا نظام ہے۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ قوم کو سودی نظام کی ہتھکڑیوں میں جکڑ کر ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کا غلام بنا دیا گیا، اقتدار میں آنے والی جمہوری جماعتوں نے اسلامی نظام کی راہوں میں رکاوٹیں کھڑی کرکے غداری کی ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ اسٹیٹ بینک کو بھی عمران خان نے آئی ایم ایف کے سپرد کر دیا ہے، ملکی ادارے، پارلیمنٹ اور صاحب اقتدار طبقہ خود بھی آزاد نہیں، قسمت کے فیصلے اغیار کو سونپ دیئے گئے ہیں۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن، پاکستان پیلپز پارٹی اور پی ٹی آئی تین نہیں ایک ہی جماعت ہیں جو ایک ہی ایجنڈے پر چل رہی ہیں، قوم کو عمران خان کی تبدیلی کا مطلب سمجھ آ گیا، صرف ایوان اقتدار میں تبدیلی آئی، ملک و قوم کو تباہ کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ عمران خان یاد رکھیں کہ صرف ہاتھ میں تسبیح گھمانے سے ملک کو ریاست مدینہ کی شکل نہیں دی جاسکتی، ملک میں رائج طبقاتی و دجالی نظام کے خاتمے تک حقیقی تبدیلی کسی بھی صورت ممکن نہیں ہوسکتی، بلوچستان میں بارڈ ٹریک پابندی کے خلاف دھرنا جاری ہے، بلوچی اپنے حقوق کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ صدر، وزیر اعظم اور افواج کے سربراہان سقوط ڈھاکہ جیسے سانحات سے بچنے کیلئے بلوچی بھائیوں کو ان کا حق دیں کیونکہ بلوچی آئین سے متصادم نہیں، حکومت نے گوادر والوں کے مطالبات تسلیم نہ کئے تو باقی صوبے ان کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا تھا کہ پاکستانی بچہ دنیا میں آتے ہی کرپٹ نظام کی وجہ سے آنکھ کھولنے سے پہلے قرض کے زیر بار ہوتا ہے، جماعت اسلامی 22 سال سے شرعی عدالت میں سودی نظام کے خلاف جنگ لڑ رہی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
