عوامی نیشنل پارٹی نے منی بجٹ مسترد کرتے ہوئے ٹیکس استثنٰی واپس دینے کا مطالبہ کردیا۔
عوامی نیشنل پارٹی کے نائب صدر امیرحیدرخان ہوتی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اے این پی منی بجٹ کو مسترد اور ٹیکس استثنٰی واپس دینے کا مطالبہ کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی خواہش اور شرائط پر منی بجٹ لایا گیا، ملک کو عالمی ادارے کے ایما پر چلایا جارہا ہے۔
امیر حیدر خان ہوتی نے کہا کہ منی بجٹ اور اس قانون سازی پاکستان کی معاشی خودمختاری ختم کرنے کی طرف خطرناک قدم ہے، پاکستان کے مرکزی بینک کو آئی ایم ایف کے کنٹرول میں دے دیا ہے جس کے سربراہ کسی کو جوابدہ نہیں ہوں گے۔
انکا کہنا تھا کہ سوال یہ ہے کہ ملک عوامی مفاد کی بہتری کیلئے چلایا جائیگا یا آئی ایم ایف کی خواہش پرپالیسیاں بنے گی؟ اب مہنگائی مزید بڑھے گی اور ترقیاتی منصوبوں کیلئے مختص رقم کو بھی کم کیا جائیگا۔
اے این پی رہنما نے کہا کہ عوام پہلے سے مہنگائی کا شکار ہے، مزید بوجھ ڈالنا خودکشی پر مجبور کرنے کے مترادف ہے، حکومتی اعدادوشمار کے مطابق کشکول توڑنے والوں نے تین سالوں میں 37 ارب 85کروڑ ڈالرکے غیر ملکی قرضے لیے۔
انکا کہنا تھا کہ مِنی بجٹ میں تقریبا 150 اشیا پر سیلز ٹیکس بڑھانے کی تجویز ہے اور بوجھ صرف عوام پر پڑے گا،حکومت اپنی جیبیں بھرنے کیلئے 350 ارب روپے سے زیادہ اضافی رقم عوام سے وصول کرنا چاہتی ہے۔
امیر حیدر خان ہوتی نے کہا کہ پاکستان میں اب سانس لینے پر ٹیکس نہیں ہے باقی ہر چیز پر ٹیکس ہی ٹیکس لگادیے گئے ہیں، آئی ایم ایف کے ایما پر بننی والی پالیسیوں کے ذریعے عوام کی چمڑی ادھیڑنے کی بھرپور کوشش ہورہی ہے۔
اے این پی رہنما نے مزید کہا کہ آج کی کارروائی میں ایک بار پھر پارلیمنٹ کو بے توقیر کیا گیا، پارلیمانی روایات کو پاؤں تلے روندھا گیا، پی ٹی آئی کی حکومت نے گزشتہ ساڑھے تین سال میں ایک پیسے کا ریلیف عوام کو فراہم نہیں کیا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
