
امریکا نے رواں برس کابل میں کئے گئے ڈرون حملے میں بچوں سمیت 10 بے گناہ شہریوں کی ہلاکت کے ذمہ دار اہلکاروں کے خلاف کسی بھی کارروائی سے انکار کردیا ہے۔
واشنگٹن میں امریکی محکمہ دفاع کے ترجمان جان کربی نے میڈیا بریفنگ کے دوران کہا کہ رواں برس کابل میں ڈرون حملے کے باعث ہونے والے انسانی جانوں کے ضیاع پر وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کو رپورٹ پیش کی گئی ہے، انہوں نے رپورٹ میں پیش کی گئی سفارشات منظور کرلی ہیں۔
جان کربی نے کہا کہ بھیجی گئی رپورٹ میں اس حملے کے ذمہ داروں کے خلاف کسی بھی قسم کی کوئی کارروائی کی سفارش ہی نہیں کی گئی، اس لئے ان کے خلاف کوئی اقدامات بھی نہیں اٹھائے جائیں گے۔
متعلقہ خبر: کابل ائیرپورٹ کی طرف جانے والی گاڑی پر ڈرون حملہ
کابل حملے کا پس منظر
رواں برس 29 اگست کو امریکا نے کابل میں داعش رہنماؤں کی اطلاعات پر ڈرون حملہ کیا تھا جب طالبان کا دارالحکومت پر قبضہ ہورہا تھا اور ہزاروں ملکی و غیر ملکیوں کا انخلا ہورہا تھا۔
متعلقہ خبر: کابل ڈرون حملے میں عام شہریوں کو نشانہ بنانے کا اعتراف
غیر ملکی فوجیوں اور سول افراد کے انخلا کے دوران ہی کابل ایئرپورٹ پر حملہ ہوا تھا، جس میں بڑی تعداد میں انسانی جانوں کا ضیاع ہوا ہے، ہلاک ہونے والوں میں 13 امریکی فوجی بھی شامل تھے، اسی حملے کے تناظر میں امریکا نے داعش کے رہنما کی موجودگی کی اطلاع پر ڈرون حملہ کیا۔
اس ڈرون حملے کے نتیجے میں 7 معصوم بچوں سمیت 10 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔ امریکی حکام نے ہلاک ہونے والے خاندان کے ورثا کو زر تلافی دینے کا بھی وعدہ کیا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News