
دنیا بھر میں یہ تصور عام ہے کہ عورت عمر ڈھلنے کے ساتھ ساتھ ماں بننے کی صلاحیت کھوتی جاتی ہے لیکن جدید تحقیق کی روشنی میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ایسا مردوں کے ساتھ بھی ہوتا ہے۔
لندن میں واقع ادارے مرکز برائے تولیدی و جینیاتی صحت نے مردانہ بانجھ پن کے حوالے سے ایک تحقیق کی گئی جس میں ہر عمر کے مردوں کو شامل کیا گیا۔
تحقیق کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ 50 سال سے زائد عمر کے بعد آئی وی ایف (مصنوعی طریقے سے حمل ٹھہرانے کا طریقہ) کے عمل میں مردوں کے اسپرم کے بااثر ہونے کی صلاحیت بتدریج کم ہوجاتی ہے۔
تحقیق میں مختلف عمروں کے 4 ہزار 271 مرد شامل تھے، ماہرین نے دیکھا کہ آئی وی ایف کے طریقے سے حمل ٹھہرانے میں کامیابی کا تناسب 41 فیصد تھا لیکن 50 سال سے عمر کے مردوں میں تناسب 33 فیصد رہا۔
اس حوالے سے نیویارک یونیورسٹی کے ڈاکٹر بوبی نجاری نے کہا کہ بوڑھے مردوں کے لیے حمل ٹھہرانے کے مصنوعی طریقوں کا کارآمد نہ ہونا کوئی حیران کن بات نہیں، تاہم اس سلسلے میں تحقیق کی بہت زیادہ ضرورت ہے۔
ڈاکٹر بوبی نجاری نے کہا کہ بڑی عمر کے مردوں کے اسپرمز میں ڈی این اے کی ٹوٹ پھوٹ زیادہ ہوتی ہے، اسی وجہ سے آئی وی ایف کے ذریعے حمل ٹھہرنے کی شرح بھی کم ہوجاتی ہے۔
ڈاکٹر بوبی نجاری نے کہا کہ مرد کی عمر جس قدر زائد ہوتی ہے اس کے اسپرمز کی تعداد میں بھی کمی ہوتی جاتی ہے، اس لئے حمل ٹھہرنے کے امکان بھی کم ہوجاتے ہیں۔
دوسری جانب ایک اور امریکی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ باپ کی عمر نوزائیدہ بچے کی صحت پر براہ راست اثرانداز ہوتی ہے۔
تحقیق میں دیکھا گیا کہ 45 برس کی عمر سے زائد مردوں کی بیویوں کو دوران حمل ذیابطیس اور بچے کی قبل از وقت پیدائش کا سامنا کرنا پڑا۔
اسی حوالے سے شکاگو کی نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کے فینبرگ اسکول آف میڈیسن سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر رابرٹ برینیگن کا کہنا ہے کہ بانجھ پن کے حوالے سے زیادہ فکرمند مرد کئی عام نوعیت کے اقدام اٹھاسکتے ہیں۔
ڈاکٹر رابرٹ برینیگن کا کہنا تھا کہ میرا خیال ہے کہ مردوں کے بانجھ پن کے حوالے سے تحقیق کسی عمر کے بجائے ہر اس عمر کے جوڑے کے لئے اہم ہے جو صاحب اولاد ہونے کی کوششیں کررہے ہیں کیونکہ علاج اور مرض کی تشخیص کے لیے خواتین کو زیادہ مراحل سے گزرنا پڑتا ہے۔
رابرٹ برینیگن نے مزید کہا کہ طرز زندگی میں کچھ بنیادی تبدیلیاں مرد کے بانجھ پن کو روک سکتی ہیں کیونکہ ہم اکثر دیکھتے ہیں کہ مردوں کو اپنی جنسی صحت پر توجہ دینے زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News