وفاقی وزیر ریلوے محمد اعظم خان سواتی نے کہا ہے کہ حکومتیں بدلتی رہتی ہیں قانون سازی آنے والے نسلوں کے لیے ہوتی ہے۔
سینیٹر علی ظفر کی زیرِ صدارت سینیٹ قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کا اجلاس ہوا جس میں آئین کی شق 111، 140 اور 260 میں ترامیم پر بحث ہوئی۔
اجلاس میں سینیٹر شہادت اعوان نے کہا کہ پراسیکیوٹر جنرل کی حیثیت ایڈوکیٹ جنرل کے برابر ہونا چاہیے، پراسیکیوٹر جنرل تمام فوجداری مقدمات دیکھتا ہے، پراسیکیوٹر جنرل کو سروس آف پاکستان کے دائرے سے نکلنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی سروس آف پاکستان میں پراسیکیوٹر بنتا ہے تو وہ عہدے سے فارغ ہونے کے بعد دو سال تک وکالت پریکٹس نہیں کر سکتا۔
اس موقع پر چیئرمین کمیٹی سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ سیکریٹری قانون کا کہنا ہے کہ انہیں پراسیکیوٹر آفس کو سروس آف پاکستان سے نکالنے میں کوئی اعتراض نہیں، وزارت قانون پراسیکیوٹر جنرل کے عہدے میں ترمیم کے معاملے پر تحریری جواب جمع کرا دے۔
سینیٹر رضا ربانی کے آئین کے آرٹیکل 89 میں ترامیم پر کمیٹی کو بریفنگ دی گئی، رضا ربانی نے کہا کہ آرٹیکل 89 کے تحت صدر مملکت آرڈیننس جاری کر سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 89 کے تحت آرڈیننس جاری ہونے کے بعد قومی اسمبلی کے پہلے سیشن میں آرڈیننس پیش کرنا ہوتا ہے، آرڈیننس کو سپریم کورٹ اور عدالتیں عارضی قانون سازی قرار دے چکی ہیں، آرڈیننس جاری کرنے کی وجوہات واضح ہونی چاہیے۔
سینیٹر رضا ربانی نے مزید کہا کہ صدارتی آرڈیننس جاری ہونے کے بعد پہلے اجلاس میں پیش کرنا لازم قرار دیا جائے۔
چیئرمین کمیٹی سینیٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ وزارت قانون آرٹیکل 89 سے متعلق اپنا جواب جمع کرائے، چیئرمین کمیٹی نے سیکریٹری وزارت قانون کو قوانین پر عمل درآمد سے متعلق کمیٹی کو آئندہ اجلاس پر آگاہ کرنے کا حکم دیا۔
سینیٹر علی ظفر نے مزید کہا کہ قوانین بن جاتے ہیں اس کے بعد ان پر عملدرآمد ہوتا ہے یا نہیں کچھ پتا نہیں چلتا۔
اجلاس میں وفاقی وزیر ریلوے محمد اعظم خان سواتی کا کہنا تھا کہ سیکریٹری قانون اپوزیشن کے دی گئی ترامیم کو بھی پڑھ کر آیا کریں، حکومتیں بدلتی رہتی ہیں قانون سازی آنے والے نسلوں کے لیے ہوتی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
